نہیں دیا تھا۔ اس کو اب سن لیجئے۔ ورنہ مجھے ڈر ہے کہ آپ فوراً کہہ دیں گے کہ افسوس کہ مولوی اسماعیل نے ہمارے دلائل کا جواب نہیں دیا۔
آپ نے اپنے پہلے پرچے میں ایک دلیل ’’کل نفس ذائقۃ الموت (آل عمران:۱۸۵)‘‘ بھی دی تھی۔ اس سے کیا فائدہ۔ عیسیٰ علیہ السلام ہمیشہ زندہ نہیں رہیں گے۔ ضرور مریں گے۔ آپ نے ’’مادمت حیاً‘‘ سے بھی دلیل دی تھی کہ وہ آسمان پر کہاں نماز پڑھتے ہیں۔ دوست جہاں موسیٰ علیہ السلام پڑھتے ہیں وہیں عیسیٰ علیہ السلام بھی پڑھتے ہیں۔ ’’ماھو جوابکم فہو جوابنا‘‘ خضر علیہ السلام کی زندگی کے حوالے سے آپ بہت گھبرا گئے تھے۔ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ وہ حضرت بڑے پیر صاحب کا قول ہے۔ مرزاقادیانی کا نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ بڑے پیر صاحب کی بات کیا مرزاقادیانی نہیں مانتے؟ اگر نہیں مانتے تو آپ لکھ دیں ہم دوسرا حوالہ حضرت خضر کے بجائے صاحب خضر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا دے دیں گے۔ اگر کسی کے زندہ رہنے سے نعوذ باﷲ حضورﷺ کی توہین ہوتی ہے تو پھر جبرائیل، میکائیل وغیرہ ملائکہ کو بھی مر جانا چاہئے۔ کیونکہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ دونوں جہاں کے سردار کا تو وصال ہو جائے اور فرشتے زندہ رہیں اور موسیٰ زندہ رہیں اور وہ بھی آسمان پر زندہ رہیں اور تو اور کم بخت شیطان لعین زندہ رہے اور دونوں جہان کے سردار چل بسیں۔
جو بات کی خدا کی قسم لاجواب کی
اور تو اور خود میں زندہ رہوں اور آپ زندہ رہیں اور حضورﷺ کا وصال کے ساتھ ہی ساتھ سب کا وصال ہو جائے۔ مولوی سلیم صاحب! آپ کا پرچہ آخری ہوگا۔ لہٰذا آپ کو چاہئے کہ میرے جن دلائل کو توڑیں یا آپ نئے دلائل دیں اس کو تیسرے پرچہ پر دے دیں۔ تاکہ میں اپنے تیسرے پرچے میں جواب الجواب دے کر ہمیشہ کے لئے لاجواب کر دوں۔ شرائط مناظرہ میں یہ چیز موجود ہے۔
اگر آپ نے ایسا نہیں کیا۔ اپنے آخری پرچے میں میرا جواب دیا تو شرائط مناظرہ کی رو سے آپ کی ہار ہوگی۔ بہادر آدمی وہ ہے جو سوال کر کے جواب بھی سن لے۔
آپ نے اب تک صلب کے معنی نہیں لکھے۔ آپ نے میرے قرآنی دلائل کا جواب نہیں دیا ہے۔ آپ کو چاہئے کہ پہلے ہی سے دے دیں۔ آپ نے تسلیم کر لیا کہ مرزاقادیانی کا پہلا عقیدہ اسلامی نہیں تھا۔ کفری تھا تو اب جواب دو کہ جس کا عقیدہ باون(۵۲)سال تک کفری رہا