کی رقم مسلمانوں سے بڑی آسانی سے بطور ہرجانہ مل جائے گی۔ پھر تو کئی سال تک ہم کو زندہ رہنے کے لئے ایک نیا نسخہ ہاتھ آجائے گا۔ کیونکہ یہ جھوٹا مذہب صرف پروپیگنڈہ کے بھروسہ پر آج تک زندہ ہے جس کا تازہ نمونہ یادگیر کا مناظرہ ہے۔ یادگیر میں قادیانی حضرات کو جو فتح نصیب ہوئی۔ اس کے گواہ یادگیر کے ہزارہا ہندو ومسلمان ہیں یا پھر یہ کتاب ہے جو آپ کے سامنے ہے۔ اس مناظرہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ قادیانیوں کے کئی خاندانوں نے میدان مناظرہ سے لوٹتے ہی اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا اور ہر جگہ کرتے جاتے ہیں اور جب یہ کتاب شائع ہوگی اور اسے غور سے مطالعہ کیا جائے گا تو اس کا انشاء اﷲ یہ اثر ضرور ہوگا کہ بہت سے حق کے متلاشی حضرات کو حق مل جائے گا۔ مگر قادیانی پروپیگنڈہ اب بھی یہی ہے کہ یادگیر میں جیت ہماری ہوئی۔ اسی پروپیگنڈے کی بنیاد پر اپنی کتاب کو نظر فریب بنانے کے لئے اس میں تصاویر بھی شائع کی گئیں۔ اس میں میری تصویر بھی ہے۔ جسے میرے سختی سے منع کرنے کے باوجود کسی موقع پر لے لی تھی۔ یہ بددیانتی کی انتہاء ہے۔
خداوند کریم کا بڑا احسان ہوا کہ قادیانی اپنی تمام سروسامانی کے باوجود ناکام ہوئے۔ شرائط طے کرنے کے بعد مسلمانان یادگیر نے حضرت ناظم عمومی جمعیت علماء ہند حضرت مولانا سید اسعد مدنی مدظلہ العالی سے خط وکتابت کی تو حضرت موصوف نے ان کو میرا پتہ لکھ دیا۔ ادھر مجھے بھی ایک والا نامہ تحریر فرمادیا کہ میں یادگیر پہنچوں۔ چنانچہ یہ حضرت موصوف کا بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے صحیح نشاندہی فرماکر ہزاروں مسلمانوں کو قادیانی دھوکے سے اور ارتداد سے بچا لیا۔ جس کا بہت بڑا اثر مسلمانان یادگیر پر ہے اور جسے انہوں نے باربار اپنے جلسوں میں اعلان بھی کیا۔
بہرحال یہ ایک تاریخی مناظرہ ہے۔ جسے قادیانیوں نے بھی تاریخی مناظرہ تسلیم کر لیا ہے۔ مناظرہ میں چونکہ وقت محدود ہوتا ہے۔ اس لئے بہت سے دلائل کو میں نے انتہائی اختصار سے دیا ہے۔ کاش کوئی اہل قلم اس کو تفصیل سے پیش کر دے تو یہ رہتی دنیا تک ایک مکمل اور مسکت کتاب بن جائے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قادیانی دھوکے ختم ہو جائیں۔ دعا ہے کہ خداوند کریم اسے قبول فرمائے اور اس سے عوام وخواص سب کو نفع پہنچے۔ آخیر میں میں ہمارے علمائے کرام جنہوں نے اس میں شرکت ومعاونت فرمائی ان کا اور کارکنان مناظرہ کا اور جناب بشوناتھ صاحب ریڈی صدر جلسہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آپ سے رخصت ہوتا ہوں۔ فقط: والسلام!
احقر: محمد اسماعیل عفی عنہ