{یعنی جب سے حضورﷺ نے وفات پائی ہے وحی منقطع ہوچکی ہے اور دلیل اس کی یہ ہے کہ وحی صرف نبی کی طرف ہوا کرتی ہے۔}
اور خداوند تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ماکان محمد …الخ‘‘ {یعنی آپ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
اجماع امت
صاحب مجمع البحار تذکرۃ الموضوعات میں فرماتے ہیں: ’’الاجماع الی انہ خاتم الانبیاء وایۃ الاحزاب نص فیہ‘‘ {یعنی امت کا اس اجماع ہوچکا ہے کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں اور آیت احزاب اس بارے میں نص ہے۔}
نص قرآنی کا انکار
صاحب روح المعانی فرماتے ہیں: ’’وکونہﷺ خاتم النبیین مما نطق بہ الکتاب وصدعت بہ السنۃ واجمعت علیہ الامۃ فیکفر مدعی خلافہ (تفسیر روح المعانی ج۲۲ ص۳۹)‘‘ {آنحضرتﷺ کا خاتم النبیین ہونا ان مسائل میں سے ہے۔ جن کی قرآن مجید نے تصریح کی اور احادیث نے انہیں بڑی وضاحت سے بیان کردیا اور تمام امت محمدیہ کا اس پر اجماع ہوگیا۔ جو شخص اس کے برخلاف دعویٰ کرے اسے کافر سمجھا جائے گا۔}
مدعی نبوت کی تکفیر پر دلائل
ملا علی قاری لکھتے ہیں: ’’ودعوی النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع‘‘ {نبیﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے۔} (شرح فقہ اکبر ص۲۰۲)
حجۃ الاسلام امام غزالی فرماتے ہیں: ’’ان الامۃ فہمت من ہذا اللفظ انہ فہم عدم نبی بعدہ ابداً وعدم رسول بعدہ ابدا وانہ لیس فیہ تاویل وتخصیص ومن اولہ بتخصیص فکلا مہ من انواع الہذیان لا یمنع الحکم بتکفیرہ لا نہ مکذب لہذا النص الذی اجمعت الامۃ علی انہ غیر ماول (الاقتصاد فی الاعتقاد ص۱۲۳)‘‘ {تمام امت محمدیہ نے لفظ خاتم النبیین سے یہی سمجھا کہ آنحضرتﷺ کے بعد ابد تک نہ کوئی نبی ہوگا اور نہ کوئی رسول اور اس لفظ میں کوئی تاویل اور تخصیص نہیں ہوسکتی۔ جو شخص کسی تخصیص سے اس آیت کی تاویل کرے گا تو اس کا یہ بے معنی اور بیہودہ کلام اسے کافر کہنے سے