ساڑھے تیرہ سو سال سے تمام صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور فقہائ، محدثین رضوان اﷲ علیہم اجمعین آیت مذکور لفظ ’’خاتم‘‘ کا یہی مفہوم سمجھتے اور بیان کرتے چلے آئے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ بلکہ خود صاحب رسالت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی نہایت وضاحت سے فرمایا: ’’لا نبی بعدی‘‘ {میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
(بخاری ج۲ ص۶۳۳، مسلم ج۲ ص۲۷۸) میں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا۔ میرا ایک نام عاقب ہے۔ ’’والعاقب الذی لیس بعدہ نبی‘‘ {عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
علامہ ابن قیمؒ زاد المعاد میں لکھتے ہیں: ’’العاقب الذی جاء عقب الانبیاء فلیس بعدہ نبی فان العاقب ہو الاٰخر فہو بمنزلۃ الخاتم‘‘ {یعنی عاقب جو حضورﷺ کا نام ہے خاتم کا ہم معنی ہے اور اس کے معنی ہیں سب نبیوں سے پیچھے آنے والا۔ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
تفسیر خازن اور معالم میں بھی عاقب کے یہی معنی مذکور ہیں۔
انقطاع وحی (مسلم ج۱ ص۱۹۹) کی ایک دوسری روایت میں حضورﷺ کا یہ ارشاد مذکور ہے۔ ’’وختم بی النبیون‘‘ {پیغمبروں کا مجھ پر خاتمہ ہو چکا ہے۔}
ترمذی شریف میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ وقد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی‘‘ {بلاشبہ رسالت بھی منقطع ہوچکی ہے اور نبوت بھی۔ اس لئے میرے بعد نہ تو کوئی رسول ہوگا اور نہ نبی۔} (ترمذی ج۲ ص۵۳)
علامہ ابن حزم اندلسی اپنی کتاب المحلی میں جو گیارہ جلدوں میں ابھی ابھی مصر میں شائع ہوئی ہے۔ فرماتے ہیں: ’’انہ علیہ السلام خاتم النبیین لا نبی بعدہ برہان ذالک قول اﷲ تعالیٰ ماکان محمد‘‘ {آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ آپ خاتم النبیین ہیں۔}
اور اس کی دلیل یہ آیت ہے۔ ’’ماکان محمد… الخ‘‘ اسی کتاب میں دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’ان الوحی لا یکون الا الیٰ نبی وقد قال عزوجل ماکان محمد‘‘