(البتہ قرآن میں یہ لفظ ضرور ملے گا کہ اس کی موت سے پہلے پہلے تمام اہل کتاب اس پر ایمان لائیں گے) (مستقبل کا صیغہ)
سوال نمبر:۲… عیسیٰ علیہ السلام کی موت کا لفظ حدیث میں دکھادیں۔ یعنی مات عیسیٰ (اگر حدیث میں لفظ ملا تو یہی ملے گا کہ عیسیٰ مرے گا اس پر فناء آئے گی۔ عیسیٰ نہیں مرا، وغیرہ)
سوال نمبر:۳… عیسیٰ علیہ السلام کی وفات پر پوری امت کا اجماع دکھائیں۔ یعنی کسی کتاب میں یہ لکھا ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت پر پوری امت کا اجماع ہے۔ کیونکہ حدیث صحیح میں ہے کہ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہوگی اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ ہمیشہ بڑے گروہ کی پیروی کرو جس نے بڑے گروہ کو چھوڑا۔ اسے آگ میں پھینکا جائے گا وغیرہ۔ اگر ملے گا تو یہی ملے گا کہ آسمان پر جانے پر پوری امت کا اتفاق ہے۔ یا آسمان سے نازل ہونے پر اجماع ہے۔ مثلاً تلخیص الجبیر، جامع البیان، بحر محیط، نہر مہاد وغیرہ۔سوال نمبر:۴… قسم کھانے کے لئے کسی ایک صحابی کا قول دکھاؤ۔ جس نے کہا ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے۔
سوال نمبر:۵… فلاں ابن فلاں سے مراد اس کا مثیل لینے کی صرف ایک مثال دنیا بھر میں دکھادو۔ مثلاً حاتم طائی ابن فلاں، یا فلاں ابن ابی کبشہ، اسی طرح عیسیٰ ابن مریم۔
اسلامی اصولوں کے ماخذ قرآن، حدیث اور اجماع صحابہ وامت میں سے کوئی بھی اگر آپ کے مذہب کا ساتھ نہ دے تو آپ اپنے ضمیر کو جواب دیجئے کہ کیا آپ کا مذہب اسلام کا منہ دکھانے کے قابل ہے؟
وفات مسیح کا مرزاقادیانی کی نبوت سے کیا تعلق ہے؟
میں کہتا ہوں اگر باالفرض المحال وفات مسیح ثابت ہو جائے تو بھی اس کا یہ مطلب نہیں کہ مرزاقادیانی کا نبی تسلیم کر لیا جائے۔ بلکہ مرزاقادیانی کو اپنے اندر مسیح کی وہ خوبیاں دکھانا پڑیں گی جو قرآن میں مذکور ہیں۔ جب مرزاقادیانی سے مسیح کے معجزات دکھانے کا مطالبہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ: ’’مسیح کے معجزات دراصل مسمریزم تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۵۵،۱۵۶، خزائن ج۳ ص۲۵۵،۲۵۶)
اور پھر خصوصاً مرزاقادیانی یہ بیان قابل غور ہے۔ ’’مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا عقیدہ نہیں ہے جو ہماری ایمانیات کی کوئی جزو یا ہمارے دین کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیش گوئیوں میں سے یہ ایک پیش گوئی ہے جس کا حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ جس