غول، لتیم، فاسق، شیطان، ملعون، نطفہ، سفہا، خبیث، مفسد، مزوّر، منحوس،کنجری کا بیٹا۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۸۱، خزائن ج۱۱ ص۲۸۱)
حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ گولڑوی کو ان الفاظ میں گالیاں دیتے ہیں: ’’کذاب، خبیث، مزوّر، بچھو کی طرح نیش زن، اے گولڑہ کی سرزمین تجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ تو ملعون کے سبب ملعون ہوگئی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۵، خزائن ج۱۹ ص۱۸۸) حضرت مولانا عبدالحق غزنویؒ کو یوں گالیاں دی جاتی ہیں: ’’اے کسی جنگل کے وحشی… تم نے حق کو چھپانے کے لئے یہ جھوٹ کا گوہ کھایا۔ اے بدذات خبیث، دشمن اﷲ اور رسول کے تونے یہ بیہودہ تحریف کی۔ مگر تیرا جھوٹ اے نابکار پکڑا گیا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۰، خزائن ج۱۱ ص۳۳۴)
’’اے بدذات یہودی صفت، پادریوں کا اس میں منہ کالا ہوا اور ساتھ ہی تیرا بھی۔ اے خبیث کب تک تو جئے گا۔‘‘
رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ علیہم نعال لعن اﷲ الف الف مرۃ ان پر خدا کی لعنت کے دس لاکھ جوتے۔ اے پلید دجال، تعصب نے تجھ کو اندھا کر دیا۔ عبدالحق کو پوچھنا چاہئے کہ اس کا وہ مباہلہ کی برکت کا لڑکا کہاں گیا۔ کیا اندر ہی اندر پیٹ میں تحلیل پاگیا یا پھر رجعت قہقری کر کے نطفہ بن گیا۔ اب تک اس کی عورت کے پیٹ سے ایک چوہا بھی پیدا نہ ہوا… کیا اب تک عبدالحق کا منہ کالا نہیں ہوا۔ کیا اب تک غزنویوں کی جماعت پر لعنت نہیں پڑی۔ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۱۱تا۳۴۲ ملخص)
حضرت مولانا ثناء اﷲ صاحبؒ امرتسری کو جو گالیاں دیں اس کا نمونہ ملاحظہ ہو۔ اپنی کتاب ’’اعجاز احمدی‘‘ میں دس بار لعنت لعنت لکھ کر اخیر پر لکھا: ’’اے عورتوں کی عار ثناء اﷲ اے جنگلوں کے غول تجھ پر ویل۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۱تا۸۳، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳تا۱۹۶)
مرزاغلام احمد قادیانی نے تقریباً ایسی ہی گالیاں مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی دی ہیں۔ بطور مثال اپنی کتاب ’’آریہ دھرم‘‘ میں ہندوؤں کو جن الفاظ میں گالیاں دی ہیں اس کا ایک نمونہ یہ ہے: ’’چپکے چپکے حرام کروانا آریوں کا اصول بھاری ہے۔ نام اولاد کے حصول کا ہے۔ ساری شہوت کی بے قراری ہے۔ بیٹا بیٹا پکارتی ہے۔ غلط یار کی اس کو آہ وزاری ہے۔ دس سے کروا چکی زنا۔ لیکن پاک دامن ابھی بے چاری ہے۔ زن بیگانہ پر یہ شیدا ہیں۔ جس کو دیکھو وہی شکاری ہے۔‘‘ (آریہ دھرم ص ی، خزائن ج۱۰ ص۷۵،۷۶)