مرتبہ نبوت کو پہنچ سکتا ہے۔ جیسا کہ بعض فلسفی اور غالی صوفی کہتے ہیں اور اسی طرح جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے کہ اس پر وحی آتی ہے۔ ایسے سب لوگ کافر اور نبیﷺ کے جھٹلانے والے ہیں۔ کیونکہ آپﷺ نے خبر دی ہے کہ آپﷺ خاتم النبیین ہیں۔ آپﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں اور آپﷺ نے اﷲ کی طرف سے یہ خبر دی ہے کہ آپﷺ نبوت کے ختم کرنے والے ہیں اور تمام انسانوں کی طرف آپﷺ کو بھیجا گیا ہے اور تمام امت کی اس بات پر ایک رائے ہے کہ یہ کلام ظاہری مفہوم کے مطابق ہے… اس کے کوئی ڈھکے چھپے معنی اور مطالب نہیں ہیں۔ نہ کسی تاویل کی گنجائش ہے… لہٰذا ان تمام گروہوں کے کافر ہونے میں قطعاً کوئی شک نہیں۔‘‘
علامہ شہرستانیؒ (وفات۵۴۰) اپنی مشہور کتاب الملل والنحل میں لکھتے ہیں: ’’اور اسی طرح جو کہے کہ محمدﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا ہونے والا ہے تو اس کے کافر ہونے میں دو آدمیوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔‘‘ امام رازیؒ (۵۴۳) اپنی تفسیر کبیر میں آیت خاتم النبیین کی تشریح کرتے ہیں: ’’جس نبی کے بعد کوئی دوسرا نبی ہو اور وہ اپنی تعلیم میں کوئی کسر چھوڑ جائے تو اس کے بعد آنے والا نبی اس کسر کو پورا کر سکتا ہے۔ لیکن جس کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہو گا وہ اپنی امت پر زیادہ شفیق ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کی مثال اس باپ کی مانند ہوتی ہے جو جانتا ہے کہ اس کی اولاد کا کوئی ولی اور سرپرست اس کے بعد نہیں۔‘‘
علامہ بیضاوی (وفات ۶۸۵ھ) اپنی تفسیر انوار التنزیل میں لکھتے ہیں: ’’یعنی آنحضرتﷺ انبیاء میں سب سے آخری نبی ہیں۔ حضورﷺ نے انبیاء کا سلسلہ ختم کر دیا۔ جس سے انبیاء کے سلسلے پر مہر کر دی گئی اور عیسیٰ علیہ السلام کا آپﷺ کے بعد نازل ہونے سے عقیدۂ ختم نبوت میں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔ کیونکہ جب وہ نازل ہوں گے تو حضورﷺ ہی کے دین پر (امتی) ہوں گے۔‘‘
علامہ حافظ الدین نسفی (وفات۷۱۰) اپنی تفسیر مدارک التنزیل میں لکھتے ہیں: ’’آپﷺ خاتم النبیین ہیں۔ یعنی نبیوں میں سب سے آخری، آپﷺ کے بعد کوئی شخص نبی نہیں بنایا جائے گا۔ رہے عیسیٰ علیہ السلام تو وہ ان انبیاء میں سے ہیں جو آپﷺ سے پہلے نبی بنائے جاچکے ہیں اور جب وہ نازل ہوں گے تو اس طرح نازل ہوں گے گویا وہ آپﷺ کے افراد امت میں سے ہیں۔‘‘
علامہ علاؤالدین بغدادی (وفات ۷۲۵ھ) اپنی تفسیر خازن میں لکھتے ہیں: ’’وخاتم