گا۔ وہ بھی کافر ہو جائے گا… کیونکہ نبی کریمﷺ فرماچکے ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘
علامہ ابن جریر طبری (۲۲۴ھ تا۳۱۰ھ) اپنی مشہور تفسیر قرآن میں فرماتے ہیں: ’’رسول کریمﷺ نے نبوت کو ختم کر دیا۔ اس پر مہر لگادی۔ اب قیامت تک یہ دروازہ کسی کے لئے نہیں کھلے گا۔‘‘ امام طحاوی (۲۳۹ تا ۳۲۱) اپنی کتاب عقیدۂ سلفیہ میں بیان کرتے ہیں: ’’محمدﷺ اﷲ کے برگزیدہ بندے، چیدہ نبی اور پسندیدہ رسول ہیں اور وہ خاتم الانبیائ، متقیوں کے امام، سید المرسلین اور حبیب رب العالمین ہیں اور ان کے بعد نبوت کا ہر دعویٰ گمراہی اور خواہش نفس کی بندگی ہے۔‘‘
علامہ ابن حزم اندلسی (۳۸۴ تا ۴۵۴) لکھتے ہیں: ’’یقینا وحی کا سلسلہ نبیﷺ کی وفات کے بعد منقطع ہوچکا ہے۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ وحی صرف ایک نبی کی طرف آتی ہے اور اﷲتعالیٰ فرماچکا ہے کہ محمد نہیں ہیں تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ، مگر وہ اﷲ کے رسول اور نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں۔‘‘
امام غزالیؒ (۴۵۰ تا ۵۰۵) فرماتے ہیں: ’’نبی کریمﷺ کے بعد کبھی نہ کوئی نبی آئے گا نہ رسول اور اس میں کسی قسم کی تاویل کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘
محی السنہ امام بغوی (وفات ۵۴۰) اپنی تفسیر معالم التنزیل میں لکھتے ہیں: ’’اﷲتعالیٰ نے آپﷺ کے ذریعہ سے نبوت کو ختم کیا۔ پس آپﷺ انبیاء کے خاتم ہیں اور حضرت ابن عباسؓ کا قول ہے کہ اﷲتعالیٰ نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ نبیﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔‘‘
علامہ زمخشریؒ (۴۶۷ تا ۵۳۸) تفسیر کشاف میں لکھتے ہیں: ’’اگر تم کہو کہ نبیﷺ آخری نبی کیسے ہوئے۔ جب کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانہ میں نازل ہوں گے تو میں کہوں گا کہ آپﷺ کا آخری نبی ہونا اس معنی میں ہے کہ آپﷺ کے بعد کوئی شخص نبی نہیں بنایا جائے گا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان لوگوں میں سے ہیں جو آپﷺ سے پہلے نبی بنائے جاچکے تھے اور جب وہ نازل ہوں گے تو شریعت محمدیہ کے پیرو اور آپﷺ کے قبلے کی طرف نماز پڑھنے والے ایک امتی کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ گویا کہ وہ آپﷺ ہی کی امت کے ایک فرد ہیں۔‘‘
قاضی عیاضؒ (وفات۵۴۴) لکھتے ہیں: ’’جو شخص خود اپنے حق میں نبوت کا دعویٰ کرے یا اس بات کو جائز رکھے کہ آدمی اپنی کوشش سے نبی بن سکتا ہے اور دل کی صفائی کے ذریعہ سے