مرزاقادیانی کی نبوت کا انکار کر بیٹھے۔ مذہب کی تاریخ میں مدعی نبوت کے دعویٰ میں اشتباہ پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ سورۂ فاتحہ کی اس دعا میں نبوت مانگی جارہی تھی تو خود مرزاقادیانی کی سترہ برس تک اپنی نبوت کا منکر نہ بننا پڑتا۔
۳… نبوت نعمت ہے تو شریعت وکتاب بھی نعمت ہے۔ بلکہ نبوت اس لئے نعمت کہلاتی ہے کہ وہ شریعت وکتاب کی حامل ہوتی ہے۔ جیسے فرمایا: ’’واذکروا نعمۃ اﷲ علیکم وما انزل علیکم من الکتاب والحکمۃ (البقرہ:۲۳۱)‘‘ {یعنی اﷲ کی نعمت کو یاد کرو جو تم پر ہوئی اور جو تم پر کتاب اور حکمت نازل کی گئی۔} تو کیا قرآن مجید کے بعد کوئی دوسری کتاب بھی نازل ہوسکتی ہے؟
۴… نزول نعمت سے مراد نبوت کا ملنا نہیں۔ کیونکہ یہ نعمت مریم علیہا السلام پر بھی نازل ہوئی۔ فرمایا: ’’واذکر نعمتی علیک وعلیٰ والدتک (المائدہ:۱۱۰)‘‘ {یعنی (اے عیسیٰ علیہ السلام) میری نعمت کو یاد کر (جو میں نے) تجھ پر اور تیری ماں پر کی۔}
ایسا ہی زید بن حارثہؓ پر انعام ہوا۔ فرمایا: ’’واذ تقول للذی انعم اﷲ علیہ (الاحزاب:۳۷)‘‘ {یعنی جب تو اسے جس پر اﷲ نے انعام کیا کہتا تھا۔} اسی طرح سب مسلمانوں پر انعام الٰہی ہوا کہ بھائی بھائی بن گئے۔ ’’واذکروا نعمۃ اﷲ علیکم… فاصبحتم بنعمتہ اخواناً (آل عمران:۱۰۲)‘‘ {پس اس سے نبوت لازم نہیں آتی۔}
۵… ’’اہدنا الصراط المستقیم‘‘ کی دعا منعم علیہ گروہ کی طرح استقامت کی راہ پر گامزن رہنے کی تمنا ہے۔ کیونکہ جو ممکن انعامات ہیں اسی راہ پر ملیں گے۔ مثلاً ہر قسم کے انوار وبرکات اور محبت ویقین کامل اور تائیدات سماویہ اور قبولیت ومعرفت تامہ کے انعام جو امت محمدیہ کے لئے مقرر ہیں۔
قادیانی دلیل نمبر:۲
’’مع الذین انعم اﷲ علیہم (النسائ:۶۹)‘‘
کہا جاتا ہے کہ آیت ’’انعم اﷲ علیہم من النبیین‘‘ میں کامل اطاعت کی بدولت نبی، صدیق، شہید اور صالح بننے کا ذکر ہے۔
جوابات
۱… نبی بننے کا ذکر نہیں بلکہ ان کی معیت کا ذکر ہے۔ فرمایا: ’’ومن یطع اﷲ والرسول