مرزائیت کی حقیقت
نیا فرقہ، خودکاشتہ پودا
مرزاغلام احمد قادیانی متبنی قادیان اپنے ’’فرقہ مرزائیہ‘‘ کے متعلق خود تعارف فرماتے ہیں۔ ’’ایک نیا فرقہ جس کا پیشوا اور امام اور پیر یہ راقم ہے۔ پنجاب اور ہندوستان کے اکثر شہروں میں زور سے پھیلتا جاتا ہے… میں نے قرین مصلحت سمجھا کہ اس فرقہ جدیدہ اور نیز اپنے تمام حالات سے جو اس فرقہ کا پیشوا ہوں۔ حضور لیفٹیننٹ گورنر بہادر دام اقبالہ (انگریز بہادر) کو آگاہ کروں اور یہ ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ یہ ایک معمولی بات ہے۔ ہر ایک فرقہ جو ایک نئی صورت سے پیدا ہوتا ہے۔ گورنمنٹ کو حاجت پڑتی ہے کہ اس کے اندرونی حالات دریافت کرے اور بسااوقات ایسے نئے فرقے کے دشمن اور خود غرض جن کی عداوت اور مخالفت ہر ایک نئے فرقے کے لئے ضروری ہے۔ گورنمنٹ میں خلاف واقعہ خبریں پہنچاتے ہیں… گورنمنٹ تحقیق کرے کیا یہ سچ نہیں کہ ہزاروں مسلمانوں نے جو مجھے کافر قرار دیا اور مجھے اور میری جماعت کو کافر قرار دیا… میں دعویٰ سے گورنمنٹ کی خدمت میں اعلان دیتا ہوں کہ باعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا اوّل درجے کا وفادار اور جانثار یہی نیا فرقہ ہے۔ جس کے اصولوں میں سے کوئی اصول گورنمنٹ کے لئے خطرناک نہیں… میں گورنمنٹ عالیہ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ فرقہ جدیدہ… جس کا میں پیشوا اور امام ہوں۔ گورنمنٹ کے لئے ہرگز خطرناک نہیں… غرض یہ ایک ایسی جماعت ہے جو سرکار انگریزی کی نمک پروردہ اور نیک نامی حاصل کردہ اور مورد مراحم گورنمنٹ ہیں… سرکار دولتمدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار اور جاں نثار ثابت کر چکی ہے… اس خود کاشتہ پودے کی نسبت نہایت حزم اور احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لئے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۸تا۲۱)