باہمی گٹھ جوڑ پاکستان کے لئے پہلے ہی خطرہ سے کم نہ تھا۔ مگر امریکہ کی یہود نواز پالیسیوں اور اس کی مکاری اور منافقت نے پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کر دیا ہے اور امریکہ اپنے تمام خلیفوں سمیت پاکستان میں اسلام اور جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان کی بیوروکریسی قادیانیوں کے ذریعے مغربی بلاک کے زیراثر ہے اور حقیقت یہ ہے کہ قادیانیت امریکی، صیہونی اور برطانیہ جیسی سامراجی طاقتوں کا ایک مضبوط مہرہ ہے۔ پاکستان کی اب تک کی تمام حکومتیں نوکر شاہی کے ہاتھ میں کٹھ پتلی رہی ہیں۔ ملک غلام محمد، سکندر مرزا، ایوب خاں، یحییٰ اور بھٹو دراصل نوکر شاہی کے نمائندے ہیں۔ ان کی اپنی حیثیت کچھ نہیں۔ ان کے تارنوکر شاہی کے ہاتھ میں تھے اور ہیں اور یہ سارے اس نوکر شاہی کے اشاروں پر اچھل کود کرتے رہے ہیں۔ اب تک ہمارے ملک میں جو تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ وہ محض کرداروں کی تبدیلیاں تھیں۔ نام اور مہرے تبدیل ہوتے رہے۔ ملک کی حقیقی قوت بیوروکریسی ہر نئی تبدیلی سے نئی قوت اور توانائی حاصل کرتی رہی ہے اور اب وہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ اس حد تک مضبوط ہے کہ ملک کی فوج بھی اس کے سامنے قطعی بے بس ہے۔ بیوروکریسی کی قوت کا منبع بیرون ملک یعنی مغربی بلاک ہے۔ جو قادیانیوں کے ذریعے بیوروکریسی کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے۔
اب پاکستان کے مسلمانوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ:۱… اندرون ملک بیوروکریسی کی اندھی مطلق العنان طاقت کو آئین اور جمہوریت کے اصولوں کا پابند بنایا جائے اور اس قوت کو اسلام اور مسلمانوں کے مفاد میں استعمال کیا جائے۔
۲… پاکستان کو مغربی استعمار کی غلامی سے نجات دلائی جائے اور بھارت اور روس کی جارحیت سے پاکستان کو محفوظ رکھنے کی راہ نکالی جائے اور ہمارے ملک میں بیرونی ملکوں کے ایجنٹوں کے محاسبہ کے لئے زبردست عوامی تحریک برپا کی جائے۔
یہ دونوں مسائل ملک کے مقتدر رہنماؤں اور جید علماء اور وکلاء کے سامنے ہیں وہ پاکستان کے مسلمانوں کی رہنمائی کے لئے کوئی لائحہ عمل تجویز کریں۔ ان سب سے زیادہ میں ملک کے پڑھے لکھے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور ملک وقوم کی ڈوبتی ہوئی کشتی کا سہارا بنیں۔ خدا کے بعد اب اگر کسی سے ملت کے دفاع کی امید کی جاسکتی ہے تو وہ ملت کا یہی گرم خون ہے۔ دیکھئے کب جوش میں آتا ہے؟