تصور کر کے نئے نبی کی ضرورت محسوس کی اور دوسرے گروہ نے اسلام کو موجودہ دور میں ناقابل عمل اور فرسودہ نظام تصور کرلیا۔ عملاً ختم نبوت کے دونوں قائل نہیں ہیں۔ اسلام کے بعض اصولوں پر اطمینان بھی نہیں۔ لیکن اسلام سے برأت کی جرأت بھی نہیں کرتے اور اسلام کو اپنے ساتھ چپکائے رکھتے ہیں۔ اگر کسی دوسرے نظام پر کسی گروہ کو اطمینان ہے تو اسے اس کا کھلم کھلا اظہار کرنا چاہئے۔ اﷲتعالیٰ کے ہاں ایسا اسلام قبول نہیں ہے۔ جس میں کسی دوسرے نظام کا پیوند لگا ہوا ہو۔ اس قسم کے تمام نظریاتی اور سیاسی فتنوں کے مکمل استیصال کے لئے یہاں پر مکمل اسلامی نظام کا نفاذ فوری ہونا چاہئے۔ یہ ان تمام چور دروازوں کو بڑی خوبی سے بند کرتا ہے۔ جن کے ذریعے دنیوی ترقی اور مادی آسائشوں کے سبز باغ دکھانے والے لادینی نظریات داخل ہوسکتے ہیں۔ منظم بدی کا مقابلہ منظم نیکی سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اگر یہاں اسلامی نظام عملاً رائج نہ کیاگیا یا اس میں تاخیر سے کام لیاگیا تو اس قسم کے تمام سیاسی اور نظریاتی فتنے ملکی امن واستحکام کو تہ وبالا کرتے رہیں گے اور عوامی زندگی اضطراب کے کوئلوں پر لوٹتی رہے گی۔ ختم نبوت پر ایمان لانے والوں کا کام ختم نہیں ہوگیا اور اس وقت تک اطمینان کا سانس نہیں لیاجاسکتا۔ جب تک کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان میں اﷲتعالیٰ کا دین اور آنحضورﷺ کی شریعت نافذ نہیں ہو جاتی۔ افراد کی زندگی سے دو عملی اور تضاد کے داغ دھبے صاف کئے بغیر یہاں ایسا مثالی اسلامی معاشرہ وجود میں نہیں آسکتا۔ جس کے فکر وعمل اور عقیدہ واخلاق کی روشنی بھٹکے ہوئے لوگوں کو دین حق کی پناہ لینے پر آمادہ کر سکتی ہے۔
خداتعالیٰ ہمیں توفیق بخشے کہ ہم اپنی زندگی کے تمام معاملات میں اسلامی تعلیمات کا بہترین اور قابل رشک نمونہ پیش کر کے تمام دنیا پر یہ ثابت کر سکیں کہ انسان کے جملہ مسائل کا حل اس کے تمام دکھوں کا مداوا اس کی تمام پریشانیوں کا واحد علاج صرف خالق کائنات ہی کا دین ہے۔ انسانوں کے بنائے ہوئے نظام انسان کو نہ قلبی اطمینان دلاسکتے ہیں۔ نہ دنیامیں پائیدار امن وسلامتی، دنیا میں بھی باعزت اور خوشحال زندگی اس سے حاصل ہوگی اور آخرت کی کامیابی کا مدار بھی اسلام کی پیروی میں ہے۔ اس نصب العین کے لئے پوری نیک نیتی وفاداری اور خلوص کے ساتھ جدوجہد کرتے ہوئے دنیا سے ہم گذر جائیں تو قیامت کے روز ختم المرسلین حضرت محمد مصطفیﷺ کے سامنے شرمندگی اٹھانے سے بچ سکیں گے۔ انشاء اﷲ! اسلام کی فرمانروائی اور سربلندی سے ہی مسلمان قوم کی سربلندی وابستہ ہے۔
والسلام علی من اتبع الہدیٰ!