کیا ایسے شخص کا مقام پاگل خانے کے سوا کوئی اور بھی ہوسکتا ہے؟ اس فکر وکردار پر ایمان لانے والوں کی عقل ودانش پر بھی خدا کی ہزاربار لعنت، واضح رہے کہ اپنے خاندان میں بھی مرزاقادیانی کو دائم المریض، مخبوط الحواس اور مسیلمہ کذاب سے بھی بڑھ کر جعل ساز اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے سمدھی علی شیر بیگ نے گھر کے بھیدی کی حیثیت سے اسے بے نقاب کیا ہے۔ بنام مرزاغلام احمد قادیانی! ’’آپ کی خود ساختہ نبوت کا قائل نہیں ہوں۔ احمد بیگ (محمدی بیگم کا والد) ایک سیدھا سادہ مسلمان ہے۔ نہ آپ الہام بانی کرتے نہ وہ کنارہ کش ہوتا۔ اگر احمد بیگ رشتہ طلب کرتا۔ جب کہ وہ مجمع الامراض ہونے کے علاوہ پچاس سال سے زیادہ عمر کا ہوتا اور اس پر وہ مسیلمہ کذاب کے کان بھی کترتا تو کیا آپ اسے رشتہ دے دیتے۔‘‘
(علی شیر بیگ ۱۸۹۱ئ، بحوالہ قادیانی مذہب ص۳۸۲)
گھر والے بھی جانتے تھے۔ ایسے دماغ باختہ اور لغو گو انسان کو منہ نہیں لگانا چاہئے اور آخر تک منہ نہیں لگایا۔ ارشاد الٰہی ہے۔ ’’ان الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون (نحل:۱۵)‘‘ جو لوگ اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں فلاح نہیں پاسکتے۔ ’’قد خاب من افتریٰ (طہ:۳)‘‘ جس نے اﷲ پر جھوٹ باندھا وہ نامراد ہی رہے گا۔ جھوٹ اور فریب کے تمام ذرائع استعمال کرنے کے لئے شیطان کو اگرچہ جھوٹے نبی کھڑے کرنے کی بھی آزادی ہے۔ لیکن آخر ان کے جھوٹ کا پول کھل کے رہتا ہے اور فریب کا ملمع زیادہ دیر تک رہ نہیں سکتا۔
آنحضورﷺ نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والوں کے بارے میں جو پیش گوئی فرمائی ہے وہ شیطان کے اسی کارنامے کی طرف اشارہ ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے دنیا میں بھی ذلت اور لعنت مخصوص ہے اور آخرت میں جعل سازی اور بغاوت کی دائمی سزا سے بھی دوچار ہونا پڑے گا۔ یہی وہ خسران اور ناکامی ہے جو فلاح کی ضد ہے اور ایسے ہی بددیانت انسانوں کے لئے مخصوص ہے۔ پائیدار کامیابی باعزت اور مطمئن زندگی سے محرومی سب سے بڑا خسارہ ہے۔ اگر کوئی فرقہ اپنی تنظیمی طاقت یا نشرواشاعت کے وسیع ذرائع کے زور سے جھوٹ اور فریب کا کاروبار کچھ عرصہ چلا بھی لے تو یہ اس کی عند اﷲ مقبولیت اور صداقت کی دلیل نہیں ہے۔ دنیا میں کتنے ہی گمراہ کن لیڈر عوامی شہرت ومقبولیت کے آسمان پر چمکے دنیوی خوشحالی اور مادی ترقی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ جھوٹے نعرے بازوں نے بھی ایک بھیڑ اپنے گرد اکٹھی کر لی۔ اس کے برعکس کئی مصلحین اور داعی حق دنیا میں ظالموں کے جبر وقہر کا شکار اور مصائب وآلام سے دوچار رہے۔ امام حسینؓ شہید ہوئے