اور بالآخر حسرت وناکامی کے گہرے زخم سینے میں لئے ہوئے قبر میں جا پہنچا۔
ذیل کے خطوط میں مرزاقادیانی نے ایک لڑکی کے رشتہ کی خاطر جس پستی وذلت اور جس ذہنی افلاس وگراوٹ کا ثبوت پیش کیا ہے اور اپنی نبوت کی شان کے عین مطابق جس طرح کے سبز باغ دکھائے ہیں۔ وہ ایک حیلہ باز اور مکار انسان کا کریکٹر کھولنے کے لئے واضح ثبوت ہیں۔۱… بنام احمد بیگ، ’’اگر آپ نے میرا قول مان لیا تو مجھ پر مہربانی اور احسان ہوگا۔ آپ کی درازی عمر کے لئے دعا کروں گا۔ آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی لڑکی کو اپنی زمین اور مملوکات کا ایک تہائی حصہ دوں گا۔ اس لئے انکار میں دقت ضائع نہ کیجئے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۳، خزائن ج۵ ص۵۷۲،۵۷۳)
۲… ’’اور میں اپنی طرف سے صرف یہی عرض کرتا ہوں کہ آپ کا ہمیسہ ادب ملحوظ رکھتا ہوں۔ آپ کو ایک بزرگ دیندار تصور کرتا ہوں۔ آپ کے حکم کو اپنے لئے فخر سمجھتا ہوں۔ ہبہ نامہ پر جب لکھو، حاضر ہوکر دستخط کر جاؤں۔ اس کے علاوہ وہ میری املاک خدا کی اور آپ کی ہے۔ عزیز بیگ (محمدی بیگم کا بھائی) کے لئے پولیس میں بھرتی کرنے کی اور عہدہ دلانے کی خاص کوشش وسفارش کر لی ہے اور اس کا رشتہ میں نے ایک بہت امیر آدمی سے جو میرے عقیدتمندوں میں ہے۔ تقریباً کر دیا ہے۔‘‘ (خاکسار مرزاغلام احمد مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۸۸ئ)
جھوٹا نبی ایک عورت کے جنون عشق میں کس طرح گڑ گڑا کر اور باربار ناک رگڑ کر اپنی نیازمندی کا نذرانہ پیش کرتا رہا۔ یہ حربہ ناکام ہوا تو محمدی بیگم کے والد اور اس کے شوہر کے لئے ہلاکت کی پیش گوئیاں شروع کر دی گئیں۔ ۱۸۸۶ء سے ۱۸۹۲ء تک شادی کے لئے درخواستوں اور دھمکیوں کا سلسلہ چلتا رہا۔ لیکن بقول مرزا نکاح آسمان پر ہی بندھا رہ گیا اور یہ نکاح بھی مرزاقادیانی نے اپنی صداقت کا خود ہی معیار ٹھہرایا تھا اور اس کے لئے کافی زور بھی لگایا گیا۔ شیطان کے کھڑے کئے ہوئے نبیوں کی شامت اسی طرح اپنے ہی ہاتھوں آیا کرتی ہے۔ کوئی بھی خواب مرزاقادیانی کا پورا نہ ہوسکا۔ اس کریکٹر کا آدمی جس پر نفس وہوس کا بھوت بری طرح سوار ہے۔ دعویٰ کرتا ہے کہ مجھے حوض کوثر دیاگیا ہے۔ ’’انا اعطینک الکوثر‘‘ کا مصداق میں ہوں۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۲، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵)
’’ضرور ہوا کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جاتی ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
مرزاقادیانی کی سیرت میں جھانک کر دیکھئے۔ کون سی پیغمبرانہ صفت جھلک رہی ہے۔