تھوڑے آدمیوں کو تو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں۔ جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبہ کو بہت جلد احمدی بنایا جاسکتا ہے۔ اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم ازکم ایک صوبہ تو ایسا ہو جائے گا۔ جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے۔ پس میں جماعت کو اس طرف توجہ دلاتا ہوں کہ آپ لوگوں کے لئے یہ عمدہ موقع ہے۔ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اسے ضائع نہ ہونے دیں۔ پس تبلیغ کے ذریعہ بلوچستان کو اپنا صوبہ بنالو تاکہ تاریخ میں اپنا نام رہے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۲۱؍اگست ۱۹۴۸ء ص۴ نمبر۱۸۹)
چونکہ ایک جعلی ثبوت کے ذریعہ یہ لوگ امت مسلمہ سے کٹ کر خود بخود الگ ہوگئے۔ اس لئے انہی مسلمان ریاست میں ایک متوازی نظام حکومت اور اپنی مخصوص پالیسی کی ریاست بنانے کا شدید احساس ہوا اور سیاسی رنگ بھی نکھرنے لگا اور یہی ان کا اصلی رنگ ہے۔
لیکن جب یہ اپنے اس مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ تو پھر جنگلی چوہوں کی طرح پاکستان کے تمام محکموں میں اپنی جماعت کے آدمیوں کو داخل کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ اس طرح ایک مؤثر قوت ہاتھ میں لے کر پورے پاکستان پر اپنی حکمرانی کا خواب پورا کیا جاسکے۔
۱… ’’جب تک سارے محکموں میں ہمارے آدمی موجود نہ ہوں ۔ ان سے جماعت پوری طرح کام نہیں لے سکتی۔ مثلاً موٹے موٹے محکموں سے فوج ہے۔ پولیس ہے، ایڈمنسٹریشن ہے ریلوے ہے، اکاؤنٹ ہے۔ کسٹمز ہے۔ انجینئرنگ ہے۔ یہ آٹھ دس موٹے موٹے صیغے ہیں۔ جن کے ذریعہ جماعت اپنے حقوق محفوظ رکھ سکتی ہے۔ نوکری اس طرح کیوں نہ کرائی جائے۔ جس جماعت فائدہ اٹھا سکے۔ پیسے بھی اس طرح کمائے جائیں کہ ہر صیغہ میں ہمارے آدمی موجود ہوں اور ہر جگہ ہماری آواز پہنچ سکے۔‘‘ (خطبہ مرزا محمود الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍جنوری۱۹۵۴ئ)
زہد وریاضت کے نتیجے میں نبوت نہیں ملتی
مرزاقادیانی نے اپنی کتابوں میں یہ کافرانہ مغالطہ بھی دیا ہے کہ: ’’آنحضورﷺ کی پیروی کمالات نبوت بخشی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۶ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰) عوام رسولوں کی اتباع اس لئے تو نہیں کرتے کہ کمال اطاعت کی وجہ سے ہم بھی نبی بن جائیں۔ کوئی انسان عبادت کرتے کرتے انتہائی معراج پر پہنچ کر رسول نہیں بنے گا۔ نبوت کوئی ارتقائی کمال نہیں کہ زہد وعبادت کے زور سے حاصل ہو جائے نہ یہ کسی فرد کا اپنا اختیار ہے کہ وہ اٹھ کر خود ہی خدا کا پیغام رساں بن جائے۔ بلکہ دنیا میں لوگوں کو پیغام دینے کے لئے موزوں آدمی