۲… ’’روس میں اگرچہ تبلیغ احمدیت کے لئے گیا تھا۔ لیکن سلسلہ احمدیہ اور برٹش حکومت کے باہمی مفاد ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ اس لئے جہاں میں اپنے سلسلہ کی تبلیغ کرتا تھا۔ وہاں لازماً مجھے گورنمنٹ انگریزی کی خدمت گزاری (جاسوسی) بھی کرنی پڑتی تھی۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۲۸؍ستمبر ۱۹۲۳ء ص۱۱ ج۱۱ نمبر۲۵)
خدا کا دین دنیا میں غالب کرنے اور دنیا سے ظلم وفساد ختم کرنے والی نبوت کا برسراقتدار گروہ سے ہمیشہ تصادم ہوا۔ کبھی کسی جاہلی نظام نے کسی نبی، کسی مجدد اور مصلح اور کسی انقلابی شخصیت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا۔ کسی نبی نے حکمرانوں سے کوئی سازباز نہیں کی۔ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر کوئی مصالحت نہیں کی۔ خدا سے بگڑے ہوئے معاشرے اور اس کے بے دین حکمرانوں کے آستانۂ ناز پر کبھی عقیدت ونیاز کا سر نہیں جھکایا اور نہ ایسے خدا کے باغی نظام کی سرپرستی انہیں میسر ہوسکتی تھی۔ کسی جھوٹی نبوت کا سکہ صرف انگریزی حکومت میں چل سکتا ہے اور امت مسلمہ کی ایمانی اور اخلاقی طاقت سے دونوں کو خطرہ ہے۔ جس سے بچنے کے لئے انگریزوں نے جھوٹی نبوت کا سوانگ رچایا۔
انگریز اور قادیانی نبوت دونوں ہم آہنگ ہیں
۱… ’’گورنمنٹ برطانیہ ایک ڈھال ہے۔ جس کے نیچے احمدی جماعت آگے بڑھتی جاتی ہے۔ ہمارے فوائد اس گورنمنٹ سے متحد ہوگئے ہیں۔ اس گورنمنٹ کی تباہی ہماری تباہی ہے۔ اس کی ترقی ہماری ترقی ہے۔ جہاں اس کی حکومت پھیلتی جاتی ہے۔ ہمارے لئے تبلیغ کا ایک میدان نکلتا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۱۵ ج۳ نمبر۵۱)
ترکوں کی شکست پر خوشی کا اظہار یا ترکوں کی گردن پر قادیانی تلوار
۱۹۱۸ئ، ۱۹۱۴ء کی جنگ عظیم میں ترکوں کو متواتر شکستیں ہوئیں۔ اس پر الفضل (قادیانی اخبار) میں خوشی کا اظہار یوں کیاگیا۔
۱… ’’حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ گورنمنٹ برطانیہ میری تلوار ہے۔ پھر ہم احمدیوں کو فتح (بغداد) پر کیوں خوشی نہ ہو۔ عراق، عرب ہو یا شام۔ ہم ہر جگہ اپنی تلوار کی چمک دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۱۸ئ، ج۶ نمبر۴۲ ص۹)
قادیانی تلوار کی کارکردگی آپ نے دیکھی۔ اس کے عزائم بھی آپ نے دیکھے کہ عالم اسلام کی گردنیں ناپنا چاہتے ہیں۔ پھر انہیں مسلمانوں میں گھسے رہنا بھی چاہتے ہیں۔ یہ امت مار آستین کو کب جھٹک کر الگ کرے گی۔ اس ساعت سعید کا انتظار ہے۔