محکوم کے الہام سے اﷲ بچائے
غارت گر اقوام ہے وہ صورت چنگیز
مسلح جہاد
داخلی اور علمی جہاد کے ساتھ ساتھ مسلح جہاد مندرجہ ذیل صورتوں میں خداوند تعالیٰ نے قیامت تک فرض قرار دیا ہے۔
۱… توسیع دعوت کی راہ میں مزاحم طاقتوں کے خلاف جو لوگوں سے جبراً خدا پرستی چھڑاتی ہیں اور خدا کی بندگی انجام دینے میں اخلاقی علمی اور سیاسی روکاوٹیں پیدا کرتی ہیں۔ یہ بہت بڑا فتنہ ہے۔ جسے جڑ پیڑ سے اکھاڑنے کا مسلمانوں کو حکم دیاگیا ہے۔
۲… کافروں کے مظالم سے مظلوم انسانوں کو نجات دلانے کے لئے اگر مسلمان کسی اپنے ملک میں امن چین کی زندگی بسر کر رہے ہوں۔ لیکن دنیا کے کسی دوسرے حصہ میں مسلمانوں پر غیرمسلم مظالم توڑ رہے ہوں تو ان کے خلاف بھی مسلح جہاد ضروری ہے۔
۳… اسلامی ریاست کے دفاع کے لئے اگر جابر اور غیرمسلم طاقتیں مسلمانوں کے خلاف جارحانہ اقدام کریں تو ان کے خلاف بھی ہتھیار اٹھانے پڑیں گے۔ ان کے جذبۂ استحصال اور ہوس ملک گیری کو روکا نہ جائے تو دنیا شروفساد کا گہوارہ بن جائے گی۔
۴… تمام باطل مذاہب پر خدا کا دین غالب کرنے کے لئے جس کے تحت عوام کو امن وانصاف اور خداپرستی کی آزاد فضا میسر آسکے۔ یہ تمام صورتیں جہاد یا جہاد فی سبیل اﷲ میں داخل ہیں۔ جس کے لئے مسلمانوں کو حالات واسباب کے مطابق ہمیشہ تیار رہنا ہوگا۔ اقدامی جہاد بھی کرنا ہوگا اور دفاعی بھی اور یہ مسلمانوں کے دینی اور ملی فرائض میں ہمیشہ شامل رہے گا۔ لیکن مرزاقادیانی انگریزوں کی لادینی اور ظالم حکومت کے لئے ترکی، ایران، عراق، مصر، فلسطین اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کی سرکوبی کے لئے جہاد عین فرض اور موجب سعادت سمجھتے ہیں۔
خداتعالیٰ جسے قیامت تک فرض قرار دیتا ہے۔ مرزاقادیانی خدا کا یہ حکم منسوخ کرنے کے لئے نبوت کا نعرہ مار کر میدان میں کود پڑے ہیں۔ اﷲتعالیٰ کے مقابلہ میں یہ کتنی بڑی جسارت ہے یا بغاوت۔ صحیح معنوں میں یہ نبی انگریزوں کا ہو یا خدا کا؟ اور اصل میں یہ اعلان بھی ان کا جھوٹا اور طاغوتی نبی ہونے کا واضح ثبوت ہے۔