پھر ایسے ناکارہ مسیح سے برابری کا شوق
۱… ’’میں مثیل مسیح ہوں۔ یعنی حضرت مسیح کے بعض روحانی خواص طبع اور عادات اخلاق وغیرہ کے خداتعالیٰ نے میری فطرت میں بھی رکھے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
غور کیجئے! مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ گالیاں دیں اور نہ آپ کے حسب ونسب پر انگلی اٹھائی۔ کتنا مہذب اور بے داغ ہے۔ حضرت صاحب کا الہام۔
نئی نبوتوں کے ظہور کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ قانون وہدایت کے ماخذ اور وفاداری ونیاز مندی کے مرکز بدل جاتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کے کفر وانکار کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ایک نبی دوسرے نبی کی امت کو مسلمان تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ اس طرح فتنہ وانتشار کا گھیرا وسیع ہوتا رہتا ہے۔ اب اسلام وہ قرار پاتا ہے جسے نئی نبوت، اسلام قرار دے، کفر واسلام کی مہر صرف اس کے قبضہ میں ہوتی ہے اور وہی مجاز ہے۔ اس امر کا کہ اپنے پیروکاروں کے علاوہ ہر ایک شخص پر کفر کی مہر لگادے۔ نہ ان کا اسلام قبول رہا نہ ایمان مستند۔ اب اس کے بعد دیکھئے توپ کا رخ امت مسلمہ کی طرف مڑتا ہے۔
خاتم الانبیاء پر ایمان رکھنے کے باوجود کافر
۱… ’’ہر ایک شخص جو موسیٰ علیہ السلام کو مانتا یا عیسیٰ علیہ السلام کو مانتا ہے۔ مگر محمدﷺ کو نہیں مانتا یا محمدﷺ کو مانتا ہے مگر مسیح موعود (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘ (کلمتہ الفصل مندرجہ ریویو آف ریلیجنز ص۱۱۰)
۲… ’’جو شخص میرے پر ایمان نہیں لائے گا گو وہ میرے نام سے بھی بے خبر ہوگا۔ تب بھی کافر ہو جائے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۸، خزائن ج۲۲ ص۱۸۴)
۳… ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوتے۔ خواہ انہوں نے حضرت کا نام بھی نہ سنا ہو۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت ص۳۵)
قادیانی اسلام الگ ہے
’’اے مسلمان کہلانے والو! اگر تم واقعی اسلام کا بول بالا چاہتے ہو تو پہلے خود سچے اسلام کی طرف آؤ۔ جو مسیح موعود (مرزاعلام احمد قادیانی سے) ہوکر ملتا ہے… اس کی پیروی سے انسان فلاح ونجات کی منزل مقصود پر پہنچ سکتا ہے۔ یہ وہی فخر اوّلین وآخرین ہے جو آج سے تیرہ سو برس پہلے رحمتہ للعالمین بن کر آیا تھا اور اب اپنی تکمیل، تبلیغ کے ذریعہ ثابت کرے گا کہ واقعی اس کی