سے وہ تمام احادیث نقل نہیں کی گئیں۔ ان میں بھی تصریح کے ساتھ ’’فختمت الانبیاء یا ختم بی الانبیائ‘‘ کے الفاظ آئے ہیں۔ سب میں ایک ہی حقیقت کا اعلان ہے۔ میرے ذریعہ سے انبیاء کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔
قصر نبوت مکمل ہوگیا
اور جب آنحضورﷺ کی بعثت کے ذریعے نبوت کا مقدس محل اپنے محاسن وکمالات کے ساتھ بالکل مکمل ہوگیا تو دنیا والوں کو مطلع کر دیا گیا۔ اے اہل زمین! ذہن نشین کر لو کہ اب دنیا کی پشت پر بسنے والی نوع انسانی اجڑنے والی ہے۔ اس شورش کدۂ عالم کی ویرانی کا دور بہت جلد آرہا ہے۔ نوع آدم کی جوانی میں بڑھاپا قدم رکھ رہا ہے۔ اس آخری رسول کے ذریعے خداتعالیٰ نے جو نظام زندگی عطاء کیا جو عقائد ونظریات دئیے جو قوانین سیاست بنائے جو ضابطہ اخلاق دیا اور جو اصول عبادت اور جس طرز بندگی کی تعلیم دی یہ سب کچھ مکمل ہوچکا۔ آپ کی حیات گیر اور عالمگیر دعوت توحید سے دنیا روشناس ہوگئی۔ آپ کی معرفت لایا ہوا یہ آخری اور مکمل دین ہے۔ عمل کرنے کی مہلت بہت کم رہ گئی ہے۔ جسے اپنے عقائد وعمل کی اصلاح کرنا ہے کر لے۔ حجت بازی اور تھوڑی سی مہلت کو ضائع کرنے کا وقت نہیں رہا۔ دنیا کی عمر کے ساتھ ساتھ قصر نبوت کی بھی تکمیل ہوگئی ہے۔ نبوت اپنے ارتقائی کمال کو پہنچ چکی ہے۔ کمالات انسانیت کا بھی اب کوئی درجہ باقی نہیں رہا۔ ورنہ نبوت کا کمال ابھی ختم نہ ہوتا۔
اب دنیا والوں کو زندگی کے کسی بھی شعبہ میں کسی دوسرے نظام سے رہنمائی کی بھیک مانگنی نہیں پڑے گی۔ زمین پر بسنے والوں کے لئے زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں رہا جو خداتعالیٰ کی ہدایت اور اس کے آخری رسول کے اسوۂ حسنہ کے نور سے جگمگانہ اٹھا ہو۔ اﷲتعالیٰ کی منشاء وپسند اس کی ایک ایک ادائیں ڈھل کر رہنمائی وہدایت کا آفتاب بن کر پوری انسانی زندگی پر روشنی پھیلا چکی ہے۔ اس آفتاب نبوت کے طلوع ہونے کے بعد زندگی کا کون سا گوشہ تاریکی میں رہ گیا ہے۔ جسے روشن کرنے کے لئے آئندہ کسی نئے نبی کی ضرورت محسوس ہو۔ کون سا مسئلہ لا ینحل رہ گیا ہے۔ جسے حل کرنے کے لئے افضل الانبیاء کے بعد کسی ماتحت نبی کی ضرورت ہو۔ انسانی زندگی کے کسی شعبہ میں رہنمائی کے لئے نہ دین میں کوئی کمی رہنے دی گئی نہ سیرت نبوی کی کمی فیض بخشیوں نے کوئی گوشہ چھوڑا۔