مندرجہ بالا اقوال میں مرزاقادیانی نے جھوٹ کی بہت مذمت کی ہے۔ لیکن اپنی تصنیفات میں مرزاقادیانی نے جس بے تکلفی سے جھوٹوں کے انبار لگادئیے ہیں۔ اس کا یہ عمل حیرانی کا باعث ہے۔
پہلا جھوٹ مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’بات یہ ہے کہ جیسا کہ مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں۔ وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
مرزاقادیانی نے حضرت مجدد صاحب سرہندیؒ کی کتاب سے حوالہ نقل کرتے ہوئے عمداً لوگوں کو دھوکہ دینے اور اپنی نبوت باطلہ کو ثابت کرنے کے لئے صریح تحریف کی ہے۔ عبارت بالا میں مرزاقادیانی نے جس مکتوب کاحوالہ دیا ہے۔ اس کے اصل الفاظ یہ ہیں۔ ’’واذ اکثر ہذا القسم من الکلام مع واحد منہم سمی محدثاً‘‘ (مکتوبات مجدد الف ثانیؒ ج۲ حصہ۷ ص۱۴۲)
’’یعنی جب اس قسم کا کلام ان میں سے ایک کے ساتھ کثرت سے ہو تو اس کا نام محدث رکھا جاتا ہے۔‘‘ اس مکتوب کو مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۹۱۵، خزائن ج۳ ص۶۰۱، تحفہ بغداد ص۲۱، خزائن ج۷ ص۲۸ حاشیہ) پر بھی نقل کیا ہے اور ان دونوں میں لفظ محدث لکھا ہے۔ لیکن حقیقت الوحی کی عبارت میں مرزاقادیانی نے اپنا مطلب نکالنے کے لئے محدث کی جگہ نبی لکھ کر صریح خیانت کی اور جھوٹ بولا۔ اس جھوٹ اور خیانت کا مرتکب ہوتے ہوئے مرزاقادیانی کو اپنا الہام شاید یاد نہ رہا ہوگا۔ جس کے الفاظ ہیں: ’’مت ایہا الخوان‘‘ مراے بڑے خیانت کرنے والے۔
دوسرا جھوٹ
مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا ہے۔ جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
مرزائی بتائیں کہ جن پیغمبروں نے مرزاقادیانی کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ وہ کون کون سے نبی تھے؟ اور انہوں نے مرزاقادیانی کے درشن کرنے کا اظہار کس کے سامنے کیا تھا؟ اور