کرے۔ جن کو وہ فرض منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین! میں ان کے ہاتھ سے بہت ستایا گیا اور صبر کرتا رہا۔ مگر اب میں دیکھتا ہوں کہ ان کی بدزبانی حد سے گزر گئی۔ مجھے ان چوروں اور داکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے ان تہمتوں اور بدزبانیوں میں آیت ’’لا تقف ما لیس لک بہ علم‘‘ پر بھی عمل نہیں کیا اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص درحقیقت مفسد اور ٹھگ اور دکاندار اور کذاب اور مفتری نہایت درجہ کا بدآدمی ہے۔ سو ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بداثر نہ ڈالتے تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ انہی تہمتوں کے ذریعہ سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے۔ جو تو نے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اس لئے میں اب تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک، تو ایسا ہی کر آمین ثم آمین! ’’ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین۰ آمین‘‘ بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔
الراقم عبداﷲ الصمد مرزاغلام احمد مسیح موعود عافا اﷲ واید! مرقوم یکم؍ربیع الاوّل ۱۳۲۵ھ، مطابق ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹) اس اشتہار میں مرزاقادیانی نے یہ پیش گوئی بطریق دعا شائع کی۔ بلکہ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اس دعا کو اﷲتعالیٰ نے قبول فرمالیا ہے۔ مرزاقادیانی کے الفاظ یہ ہیں۔
’’دنیا کے عجائبات ہیں۔ رات کو ہم سوتے ہیں تو کوئی خیال نہیں ہوتا کہ اچانک ایک الہام ہوتا ہے اور پھر وہ اپنے وقت پر پورا ہوتا ہے۔ کوئی ہفتہ عشرہ نشان سے خالی نہیں جاتا۔ ثناء اﷲ کے متعلق جو کچھ لکھا گیا ہے۔ یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا ہی کی طرف سے اس کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ایک دفعہ ہماری توجہ اس کی طرف ہوئی اور رات کو توجہ اس کی طرف تھی اور رات کو الہام ہوا۔ ’’اجیب دعوۃ الداع‘‘ صوفیا کے نزدیک بڑی کرامت استجابت دعا ہے۔ باقی سب اس کی شاخیں۔‘‘ (اخبار بدر قادیان مورخہ ۲۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ)
مرزاقادیانی نے اس اشتہار میں محض دعا کے ذریعہ سے ان الفاظ میں فیصلہ چاہا۔