وضاحت کی ضرورت نہیں۔ مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء کے اشتہار میں مرزاقادیانی نے الہامی اعلان کردیاتھا کہ محمدی بیگم کا باکرہ ہونے کی حالت میں میرے ساتھ نکاح ہوگا اور اگر اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے کردیا گیا تو اس کا خاوند روزنکاح سے اڑھائی سال تک فوت ہوجائے گا اور خداتعالیٰ ہر ایک مانع کو دور کرنے کے بعد اسے میرے نکاح میں لائے گا۔ (ازالہ اوہام، اشتہار مئی ۱۸۹۱ئ، شہادت القرآن، آئینہ کمالات اسلام اور کرامات الصادقین) کے جو حوالہ جات نقل کئے گئے ہیں۔ ان میں بھی یہی ڈھنڈورہ پیٹا گیا ہے کہ محمدی بیگم کا خاوند اڑھائی سال کے اندر فوت ہو جائے گا اور محمدی بیگم مرزاقادیانی کے نکاح میں آجائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مرزاسلطان محمد صاحب ساکن پٹی سے محمدی بیگم کا نکاح کب ہوا اور مرزاقادیانی کے قول کے مطابق اس کی زندگی کی آخری تاریخ کون سی تھی۔ اس کے لئے بھی بیرونی شہادت کی ضرورت نہیں۔
مرزاقادیانی خود لکھتا ہے: ’’۷؍اپریل ۱۸۹۲ء کو اس لڑکی (محمدی بیگم) کا دوسری جگہ نکاح ہوگیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۰، خزائن ج۵ ص۲۸۰) نکاح کی تاریخ کے بعد مرزا قادیانی نے وفات کے متعلق لکھا ہے: ’’پھر مرزااحمد بیگ ہوشیارپوری کے داماد کی موت کی نسبت پیش گوئی جو پٹی ضلع لاہور کا باشندہ ہے۔ جس کی میعاد آج کی تاریخ سے جو ۲۱؍ستمبر ۱۸۹۳ء ہے۔ قریباً گیارہ مہینے باقی رہ گئی ہے۔‘‘
(شہادت القرآن ص۸۰، خزائن ج۶ ص۳۷۵)
مرزاقادیانی کے ان دونوں بیانات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ۲۱؍اگست ۱۸۹۴ء مرزاسلطان محمد صاحب کی زندگی کا آخری دن تھا۔ جب کہ مرزاسلطان محمد صاحب اپریل ۱۹۳۲ء تک زندہ رہے۔ جب مرزاقادیانی کی بیان کردہ اڑھائی سالہ میعاد گزر جانے کے بعد بھی مرزاسلطان محمد زندہ رہے تو ہر طرف سے کرشن قادیانی مرزاغلام احمد قادیانی پر اعتراضات کی بوچھاڑ ہوئی تو مرزاقادیانی نے اپنی ذلت ورسوائی پر پردہ ڈالنے کے لئے نئی بات گھڑ لی۔
جیسا کہ لکھتا ہے: ’’غرض احمد بیگ میعاد کے اندر فوت ہوگیا اور اس کا فوت ہونا اس کے داماد اور تمام عزیزوں کے لئے سخت غم وہم کا موجب ہوا۔ چنانچہ ان لوگوں کی طرف سے توبہ اور رجوع کے خط اور پیغام بھی آئے۔ جیسا کہ ہم نے اشتہار مورخہ ۶؍اکتوبر ۱۸۹۴ء میں جو غلطی سے ۶؍ستمبر ۱۸۹۴ء لکھا گیا ہے۔ مفصل ذکر کر دیا۔ پس اس دوسرے حصے یعنی احمد بیگ کے داماد کی وفات کے بارے میں سنت اﷲ کے موافق تاخیر ڈال دی گئی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۹۵)
اس عبارت اور اسی طرح کی دوسری عبارتوں اور حوالہ جات میں مرزا قادیانی نے حق کو