کثرت امور غیبیہ اس میں شرط ہے اور وہ شرط ان میں پائی نہیں جاتی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶،۴۰۷)
مرزاقادیانی لعنۃ اﷲ علیہ کی ’’لاہوری‘‘ جماعت جو مرزاقادیانی کو مجدد اور محدث مانتی ہے۔ وہ یہ بتائیں کہ کیا یہ نبوت اور دعویٰ نبوت محض محدثیت اور مجددیت ہے؟ جس کا اس حوالہ میں بیان ہورہا ہے۔ اگر یہ محدثیت اور مجددیت ہی ہے تو پھر چودہ سو سال میں ایک شخص کو ملنے کے کیا معنی؟ اور اس سے ایک شخص کے مخصوص ہونے کا کیا مطلب؟ کیونکہ محدث تو اس عرصہ میں سینکڑوں گزرے ہیں اور یہ بھی یاد رکھنا کہ مرزاقادیانی نے کثرت مکالمہ ومخاطبہ اور کثرت امور غیبیہ کو نبوت قرار دیا تھا۔ جیسا کہ ان حوالہ جات سے ظاہر ہوتا ہے۔ ’’جس شخص کو بکثرت مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں۔ وہ نبی کہلاتا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
’’خدا کی یہ اصطلاح ہے۔ جو کثرت مکالمات ومخاطبات کا نام اس نے نبوت رکھا ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۲۵، خزائن ج۲۳ ص۳۴۱)
’’جب کہ وہ مکالمہ ومخاطبہ اپنی کیفیت اور کمیت کی روح سے کمال درجہ تک پہنچ جائے اور اس میں کوئی کثافت اور کمی باقی نہ ہو اور کھلے طور پر امور غیبیہ پر مشتمل ہو تو وہی دوسرے لفظوں میں نبوت کے نام سے موسوم ہوتا ہے۔ جس پر تمام نبیوں کا اتفاق ہے۔‘‘
(الوصیت ص۱۱، خزائن ج۲۰ ص۳۱۱)
’’میرے نزدیک نبی اسی کو کہتے ہیں۔ جس پر خدا کا کلام یقینی قطعی بکثرت نازل ہو۔ جو غیب پر مشتمل ہو۔ اس لئے خدا نے میرا نام نبی رکھا۔ مگر بغیر شریعت کے۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۲۰، خزائن ج۲۰ ص۴۱۲)
’’ہم خدا کے ان کلمات کو جو نبوت یعنی پیش گوئیوں پر مشتمل ہوں۔ نبوت کے اسم سے موسوم کرتے ہیں اور ایسا شخص جس کو بکثرت ایسی پیش گوئیاں بذریعہ وحی دی جائیں۔ اس کا نام نبی رکھتے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۸۰، خزائن ج۲۳ ص۱۸۹)
’’خداتعالیٰ کی طرف سے ایک کلام پاکر جو غیب پر مشتمل زبردست پیش گوئیاں ہوں۔ مخلوق کو پہنچانے والا اسلامی اصطلاح میں نبی کہلاتا ہے۔‘‘ (حجتہ اﷲ ص۲)
’’اگر خداتعالیٰ سے غیب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتلاؤ کس نام سے اس کو پکارا جائے۔ اگر کہو کہ اس کا نام محدث رکھنا چاہئے تو میں کہتا ہوں کہ تحدیث کے معنی کسی