مرزا میں اور تو دونوں ایک ہی ہیں۔ ہم میں کوئی فرق نہیں۔ عیسائیوں کے ہاں باپ بیٹا اور روح القدس تینوں مل کر ایک خدا بنتا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی نے تیسرے کی گنجائش نہیں چھوڑی۔ ایک خدا تو عالم بالا میں ہے۔ دوسرا مرزاقادیانی کی شکل میں زمین پر نازل ہوا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کا الہام ہے۔ ’’خدا قادیان میں نازل ہوگا۔‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۵۶)
لیکن پھر بھی دو خدا نہیں۔ بلکہ ایک ہی خدا ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کا ظہور خدا کا ظہور ہے۔ مرزاقادیانی کے اسی عقیدے کی وضاحت اس عبارت سے ہورہی ہے۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’رایتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو ولم یبق لی ارادۃ ولا خطرۃ وبین ما انا فی ہذہ الحالۃ کنت اقول انا نرید نظاماً جدیدا سماء جدیدۃ وارضاً جدیدۃ فخلقت السموت والارض اوّلا بصورتۃ اجمالیۃ لا تفریق فیہا ولا ترتیب ثم فرقتہا ورتبتہا وکنت اجد نفسی علیٰ خلقہا کالقادرین ثم خلقت السماء الدنیا وقلت انا زینا السماء الدنیا بمصابیح ثم قلت الان نخلق الانسان من سلالۃ من طین فخلقت اٰدم انا خلقنا الانسان فی احسن تقویم وکنا کذالک الخالقین‘‘ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بعینہ اﷲ ہوں۔ میں نے یقین کر لیا کہ میں وہی ہوں اور نہ میرا ارادہ باقی رہا اور نہ خطرہ۔ اسی حال میں (جب کہ میں بعینہ خدا تھا) میں نے کہا کہ ہم ایک نیا نظام نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ پس میں نے پہلے آسمان اور زمین اجمالی شکل میں بنائے۔ جن میں کوئی تفریق اور ترتیب نہ تھی۔ پھر میں نے ان میں جدائی کر دی اور ترتیب دی اور میں اپنے آپ کو اس وقت ایسا پاتا تھا کہ میں ایسا کرنے پر قادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا ’’انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ پھر میں نے کہا ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔ پس میں نے آدم کو بنایا اور ہم نے انسان کو بہترین صورت پر پیدا کیا اور اس طرح سے میں خالق ہوگیا۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴،۵۶۵، خزائن ج۵ ص۵۶۴،۵۶۵)
قادیانیو! بتاؤ اور سچ بتاؤ کہ تمہارے مرزاملعون نے خدا ہونے میں کون سی کسر باقی چھوڑی ہے؟ مرزاقادیانی کہتا ہے کہ میں نے یقین کر لیا کہ میں بیعنہ اﷲ ہوں۔ فرعون نے بھی تو یہی کہا تھا۔ ’’انا ربکم الا علیٰ‘‘ بتاؤ کہ مرزاقادیانی اور فرعون کے الفاظ میں کیا فرق ہے؟
مرزاقادیانی دجال نے صرف یہی نہیں کہا کہ میں خدا ہوں اور میں نے زمین اور آسمان پیدا کئے ہیں۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر کہتا ہے: ’’اعطیت صفۃ الافناء والاحیائ‘‘