تمہید
اس کتاب سے پہلے ’’قادیانی قرآن‘‘ شائع کی گئی تھی۔ جس میں مرزاقادیانی کے وحی والہام سے صرف چند نمونے پیش کئے گئے تھے۔ جسے مسلمانوں نے غور سے پڑھا اور شوق سے قبول کیا اور اس سے بھولے بھالے مسلمانوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ اس کتاب کا مطالعہ کیا ہوا کوئی مسلمان انشاء اﷲ قادیانی جال میں نہیں پھنس سکتا۔ جس سے قادیانی امت سخت بوکھلاہٹ میں پڑ گئی ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس کے حوالے غلط ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ اس کے شروع وآخر کی عبارت چھوڑ کر صرف درمیان کی عبارت لکھ دی گئی ہے اور بعض یہ اڑا رہے ہیں کہ ’’قادیانی قرآن‘‘ کا جواب قادیان سے بہت جلد شائع ہورہا ہے۔ غرض یہ کہ قادیانی امت کا ہر فرد جس نے بھی اس کتاب کا ایک مرتبہ مطالعہ کیا ہے۔ پریشان وسرگرداں ہے اور کسی نہ کسی طرح اپنے گم شدہ حواس کو ٹھکانے لگانے کی فکر میں مبتلا ہے۔ تعجب نہیں کہ شاید کوئی قادیانی اس کے جواب کے لئے بھی ناکام کوشش میں لگا ہو۔ مگر یاد رہے کہ اس کا جواب بھی اس کے جھوٹے نبی مرزاقادیانی کے جواب سے زیادہ حقیقت نہیں رکھ سکتا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی نے قرآنی اعجاز کے باطل کرنے کے خیال سے ’’اعجاز المسیح‘‘ اور ’’اعجاز احمدی‘‘ شائع کیا تھا۔
قادیانی امت اسلامی لباس اور اسلامی نام وغیرہ سے مسلمانوں کو ہمیشہ یہ دھوکہ دینا چاہتی ہے کہ وہ بھی اسلام میں داخل ہے اور جس طرح حنفی وشافعی وغیرہ کا آپس میں اختلاف ہے اور وہ سب مسلمان ہیں۔ اسی طرح قادیانی بھی ختم نبوت اور حیات عیسیٰ علیہ السلام وغیرہ میں اختلاف رکھتے ہوئے اسلام میں داخل ہیں۔ حالانکہ یہ ان کا سراسر دجل ہے۔ اس لئے کہ مسلمانوں کے جتنے فرقے ہیں وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ آنحضرتﷺ آخری نبی ہیں اور آپﷺ کے بعد قیامت تک پھر کوئی دوسرا نبی نہیں آسکتا اور یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ نیز یہ کہ جو بھی سرکار دوعالمﷺ کی توہین کرتا ہے وہ کافر ہے۔ بلکہ جو شخص اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ ان عقائد میں کسی ایک مسلمان کا بھی اختلاف نہیں۔ مگر قادیانی ان تینوں عقیدوں کے خلاف اپنا عقیدہ رکھتے ہیں۔ وہ مرزاغلام احمد قادیانی کو ایک نیا نبی مانتے ہیں۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ