اب آپ نے حدیث مشکوٰۃ کا حوالہ قبول کر لیا ہے۔ شکریہ! مگر پچھلے پرچے میں تو بڑے جزبز ہوئے تھے کہ اس کتاب کا نام کیوں لے دیا ہے۔ اسی طرح اگر سمجھ سوچ کر پرچہ لکھا کریں تو سبکی کا بہت کم موقع آئے گا۔ آپ کہتے ہیں کہ مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ امت محمد میں دجال آئیں گے۔ بجا ارشاد ہوا۔ مگر اس میں یہ بھی تو لکھا ہوا ہے کہ مسیح اور مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی آئیں گے۔ اب یہ اپنی اپنی قسمت ہے کہ کسی کے حصے میں مسیح ومہدی آجائیں اور کسی کے حصے میں دجال آجائیں۔
آپ نے لکھا ہے کہ یہ تحریر باقی رہنے والی ہے۔ پرچے چھپ جائیں گے۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے اور ہم بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں۔ کلکتہ میں آپ کے ساتھ تقریباً پانچ گھنٹے میرا مناظرہ ہوا تھا۔ جس کا ذکر آپ نے خود ہی کیا ہے اور جسے آپ کے آدمیوں نے ٹیپ ریکارڈ کیا تھا اور ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس ٹیپ ریکارڈ کی نقل ہمیں دے دیں گے۔ لیکن ہمارے اصرار کے باوجود انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا اور کہہ دیا کہ ان کے اجلاس خاص میں یہ طے پاگیا ہے کہ اس ریکارڈ کو تلف کر دیا جائے۔
حضرات! سوچئے۔ پانچ گھنٹے مناظرہ ہو۔ اسے ٹیپ ریکارڈ کیا جائے۔ ٹیپ ریکارڈ کرنے والے ہمارے مدمقابل کے ہم پیالہ وہم نوالہ ہوں۔ اس کی نقل دینے کا ہم سے وعدہ کیا جائے۔ مگر مناظرہ سننے کے بعد جب ان کو ہمارے مدمقابل کی طرح دیدہ دلیری سے آئے دن اس مناظرہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ اگر ان میں دیانت اور امانت ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس مناظرہ میں انہیں کامیابی نصیب ہوئی تھی تو ذرا اپنے حواریوں سے اس ٹیپ ریکارڈ کی نقل تو دلوادیں۔
حضرات! آپ نے دیکھا کہ ہمارے مدمقابل نے کوئی ایک آیت قرآن سے یا کوئی ایک حدیث یا کوئی ایک قول کسی بزرگ کا بھی ایسا پیش نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوسکتا کہ حضرت رسول مقبولﷺ کے بعد ہر قسم کا دروازہ نبوت کے لئے بند ہے۔ مزید برآں وہ ہمارے دلائل کو توڑنے اور ان کا رد لکھنے پر بھی قادر نہیں ہوسکے اور یہ ان کی بے بضاعتی اور علمی کم مائیگی کا روشن ثبوت ہے۔
انہوں نے باربار الزام لگایا ہے کہ حضرت مرزاصاحب نے نعوذ باﷲ آخری نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ صاحب شریعت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ حالانکہ یہ افتراء اور بہتان ہے۔ ان الزامات کی تردید میں ہم حضرت مرزاصاحب کی ہی تحریر پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ حضرت