دکھایا ہے۔ حالانکہ حضرت بانی ٔ سلسلۂ احمدیہ تمام احمدیوں کو یوں خطاب فرماتے ہیں: ’’تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑو کہ تمہاری اسی میں زندگی ہے۔ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ جو لوگ ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا۔ نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں۔ مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں۔ مگر محمد مصطفیٰﷺ، سو تم کوشش کرو کہ سچی محبت اس جاہ وجلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو اس پر کسی نوع کی بڑائی مت دو۔ تاآسمان پر تم نجات یافتہ لکھے جاؤ۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۳)
حضرات! ہم ایک بار پھر توجہ دلاتے ہیں کہ خدارا غور فرمائیے کہ ہمارے مدمقابل نے ہمارے پیش کردہ (۲۹)دلائل کا کیا جواب دیا۔ جو قرآن مجید، احادیث اور اقوال بزرگان سلف پر مشتمل ہیں۔ ہمارے مدمقابل نے مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی بانی ٔ مدرسہ دیوبند کے حوالے پر بڑے طمطراق سے فرمایا تھا کہ ان کی کتاب ’’تحذیر الناس‘‘ کا ص۱۰ اور ۱۴ پڑھ لیجئے۔ ان کا فرض تھا کہ یہ دونوں حوالے درج کرتے۔ مگر وہ اس کی جرأت نہیں کر سکے۔ کیونکہ وہ دونوں حوالے ہماری تائید اور ان کی تردید کر رہے ہیں۔ چنانچہ مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی فرماتے ہیں: ’’ابوت معروفہ تو رسول اﷲﷺ کو کسی مرد کی نسبت حاصل نہیں۔ پر ابوت معنوی آیتوں کی نسبت بھی حاصل ہے اور انبیاء کی نسبت بھی حاصل ہے۔ انبیاء کی نسبت تو فقط خاتم النبیین شاہد ہے۔‘‘
(تحذیر الناس ص۱۰)
یعنی حضرت محمد مصطفیٰﷺ جو خاتم النبیین ہیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ نبیوں کے باپ ہیں۔ پھر فرمایا: ’’اگر فرض کیجئے کہ آپ کے زمانے میں بھی اس زمین میں یا کسی اور زمین یا آسمان میں کوئی نبی ہو تو وہ بھی اسی وصف نبوت میں آپ کا محتاج ہوگا۔‘‘ (تحذیر الناس ص۱۴)
اس حوالہ میں بھی صاف مذکور ہے کہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں اسی زمین یا کسی اور زمین یا آسمان پر نبی کا پایا جانا ممکن ہے۔ البتہ یہ ماننا پڑے گا کہ اس کی نبوت حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے فیض کی محتاج ہے اور یہی وہ حقیقت ہے جس پر ہم اس سارے مناظرے میں زور دیتے چلے آئے ہیں۔
ہم تہہ دل سے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی بانی ٔ مدرسہ دیوبند کی اس خدالگتی گواہی پر ان کے شکرگزار ہیں اور اپنے مدمقابل سے بھی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنے اس روحانی جدامجد کی گواہی کے بعد یہ کہنا چھوڑ دیں کہ رسول کریمﷺ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔