ایک مقولہ ہے۔ قرآن کی آیت کا ترجمہ ہے۔ اگر ’’اگر‘‘ ابراہیم سے امکان نبوت نکلتا ہے۔ اگر خدا کے بیٹے سے تثلیث وانبیت نکلتا ہے تو کیا آپ یہاں عیسائیوں کی تائید میں دلیل دینے آئے ہیں یا مرزاقادیانی کو نبی بنانے؟ دوست ذرا سوچ سمجھ کر لکھایا کرو۔ یہ ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والی تحریر ہے۔ یہ تقریر نہیں کہ جو منہ میں آیا کہہ دیا۔ بھدرک کلکتہ میں پانچ گھنٹے ختم نبوت کا مناظرہ ہوا۔ مولانا سلیم نے جو دلائل دئیے۔ اس کا جواب مولوی اسماعیل نہیں دے سکے۔ مگر یہ تحریر خود بتادے گی کہ مولانا سلیم نے کیا لکھا یا اور مولانا اسماعیل نے کیا لکھا؟ مشکوٰۃ شریف کا حوالہ قبول ہے۔ اس میں آتا ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کذاب آئیں گے۔ دجال آئیں گے۔ اس لئے کہ میں آخری نبی ہوں۔ ’’لا نبی بعدی‘‘ آپ نے رب العالمین اور رحمتہ اللعالمین اور ’’لا شریک لہ‘‘ اور ’’لا نبی بعدی‘‘ وغیرہ جو میں نے بے شمار دلائل قرآنی دئیے تھے۔ اس کا کوئی معقول جواب تو اب تک دیا نہیں اور آئندہ دیں تو اس کا جواب میرے ذمہ نہیں۔ کیونکہ یہ میرا آخری پرچہ ہے۔
سراج منیر جب نکلتا ہے تو دن ہوتا ہے یا رات؟ چراغ کی ضرورت رات کو ہوتی ہے یا دن کو؟ خدا نے ہمارے حضورﷺ کو سورج کہا۔ سراج، سورج، س۔ر۔ج دونوںکا مادہ ہے۔ چ۔ر۔غ نہیں ہے۔ ذرا سوچ کر جواب دیا ہوتا۔ سراج کا لفظ قرآن میں جہاں جہاں سراج آیا۔ وہاں سورج ہی کے معنی ہے۔ چراغ کا نہیں۔
’’جعل الشمس سراجا (نوح:۱۶)‘‘
’’وجعلنا سراجاً وھاجا (عم:۱۳)‘‘ دیکھا آپ نے سراج سورج کو کہتے ہیں۔ چراغ کو نہیں۔ چراغ رات کو جلتا ہے اور دن کو تمام روشنیاں بے کار ہیں۔ کیوں لوگوں کو ادھر ادھر کی اردو فارسی لغت دکھا کر دھوکہ دیتے ہو۔ ابن کثیر اور شہادت القرآن کے دو حوالے پر آپ کی جماعت نے اعتراض کیا ہے۔ اے اﷲ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ میرے فریق مخالف نے میرے ان گنت حوالوں کو صحیح تسلیم کر لیا۔ صرف دو پر اعتراض کیا۔ ایک میں صفحہ غلط لکھ گیا تھا اور ایک پر مرزاقادیانی کی کتاب سے دوسری کتاب کا نام لکھ دیا تھا۔ مگر انہوں نے یہ تو سوچ کر یہ دونوں ہی کتابیں مرزاقادیانی کی ہیں۔ کیا اپنے نبی کی کتاب میں سے شہادت القرآن کو شمار نہیں کیا۔ ابن کثیر مستند تفسیر ہے۔ مگر جن حوالوں کو آپ نے خود دیکھا حوالہ منگا کر ہم سے دیکھا تو کیا یہ حوالے پہلے آپ کی نظر میں نہیں آئے تھے۔ آپ نے مرزاقادیانی کی کتابوں کو دیکھ کر