کا آپ نے حوالہ دیا ہے۔ مگر مرزاقادیانی کی یہ عادت قدیمہ ہے کہ ابھی تعریف، ابھی توہین، بھی کچھ اور ابھی کچھ جو کچھ حوالے مرزاقادیانی کے آخری نبی ہونے کے میں نے مرزاقادیانی کی کتابوں سے دیا اس پر آپ خاموش ہوگئے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ واقعی مرزاقادیانی نے ’’خاتم النبیین‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ تو ان کی عادت ہے کہ ہر جگہ اختلاف اور تصاد سے کام لیتے ہیں۔ اسی لئے آپ باربار ہم سے حوالہ لیتے ہیں۔ مگر خاموش۔ آپ نے اپنے دوسرے پرچے میں یہ لکھا ہے کہ حضورﷺ کی غلامی سے غیرتشریعی نبوت مل سکتی ہے۔ مگر مرزاقادیانی نے (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵) پر اپنی نبوت کو تشریعی قرار دیا ہے۔ بطور اتمام حجت کے میں صرف اسی ایک حوالہ پر آپ کو ’’اسکرو‘‘ کرتا ہوں۔ ہمت ہے تو اس اربعین کے تضاد کو ہٹاؤ۔ مرزاقادیانی نے یہاں سے شروع کیا کہ: ’’ماسوا اس کے‘‘ یہیں سے صرف دس سطر اربعین کا آپ اپنے قلم سے لکھ دیں۔ اردو عبارت ہے۔ یادگیر کے بھولے بھالے بھائی اور طباعت کے بعد دنیا کے مسلمان خود سمجھ جائیں گے۔ آپ نے دوسرے پرچے میں مسلم کی ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے۔ مگر (توضیح المرام ص۱۹، خزائن ج۳ ص۶۰) میں مرزاقادیانی اس کو محدث تک پہنچاتے ہیں۔ آگے نہیں اور ایک حوالہ سنئے۔ ’’قرآن کو ماننے والا خاتم النبیین کے بعد نبوت کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔‘‘ (انجا آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص۲۷) آپ نے چشمہ معرفت کے ’’مہر لگ گئی‘‘ پر اعتراض کیا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے صدر محترم ریڈی صاحب اردو داں ہیں۔ چشمہ معرفت کی ’’مہر لگ گئی‘‘ کو خوب سمجھ سکتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہاں مرزاقادیانی نے ’’مہر لگ گئی‘‘ کس معنی میں بولا ہے۔ بند ہوگئی یا کھل گئی؟ خاتم کے معنی مہر بالکل ٹھیک قرآن نے مہر کو بند کرنے کے معنی میں لیا ہے۔ ’’نختم علی افواہہم (یٰسین:۶۵)‘‘ منہ پر ہم نے مہر لگادی۔ یعنی اندر کی بات باہر نہیں آسکتی۔ ’’ختم اﷲ علی قلوبہم (بقرہ:۶)‘‘ اﷲ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی۔ یعنی باہر کی ہدایت اندر نہیں جاسکتی۔ یہ تو ایک معمولی آدمی بھی سمجھتا ہے کہ ڈاک کا تھیلا بند کر کے جب مہر لگادی جاتی ہے تو جس طرح اس کو توڑ کر کوئی چیز نکالے تو مجرم۔ اسی طرح اس کو توڑ کر اپنی طرف سے اس تھیلے میں ہزارروپیہ ڈال دو تب بھی مجرم۔ نہ نکالو نہ ڈالو۔ صرف توڑ دو تب بھی مجرم۔ اب معلوم ہوا آپ کو، جو مہر ہر جگہ کام کرتی ہے۔ اسی مہر نے نبوت کو سرکار دوعالمﷺ پر ختم کر دیا۔ آپ نے پھر تذکرہ کا حوالہ دے دیا۔ حالانکہ وہ خود مرزاقادیانی کی کتاب ہے۔ باربار کہنے کے باوجود کہ مدعی کی کتاب مدعی کے لئے دلیل نہیں بن سکتی۔ مگر آپ ہیں کہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ آپ