جملہ مسلمانان ملک میسور کے نام … اعلان عام
برادران اسلام! السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ!
یہ بات غالباً تمام میسور کے مسلمانوں کو معلوم ہوئی ہوگی کہ یہاں بیس پچیس روز سے حبیب اﷲ خان نامی ایک قادیانی آیا ہوا ہے اور مسلمان نوجوانوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی بے جا کوشش کر رہا ہے۔ چنانچہ اس کے متعلق مسجد اعظم میسور میں تیرہ مئی۱۹۳۵ء کی شب کو ایک عام جلسہ ہوا۔ جس میں قادیانیوں کے عقائد باطلہ پر مدلل تقریریں ہوئیں۔ اسی جلسہ میں باالاتفاق ایک مجلس ’’محافظ اسلام‘‘ کے نام سے قائم ہوئی۔ یہ قادیانی دوبار جناب الحاج ابوالمکارم مولانا مولوی محمد عبدالسلام سلیم ہزاری سابق مدرس مدرسہ صولتیہ مکیہ ومدرسہ نظامیہ مدینہ وحال مدرس ٹریننگ کالج میسور کے مکان پر گیا۔ بجائے اس کے کہ کوئی باقاعدہ علمی بحث کرتا اور مولانائے محترم کے سوالات کا جواب دیتا۔ اضطراب کی حالت میں آپ کو مباہلہ کا چیلنج دے بیٹھا۔ جس کو مولانا نے نہایت خوشی کے ساتھ قبول کر لیا۔ چنانچہ پہلی ملاقات میں دونوں نے ایک دوسرے سے یہ تحریر لکھا کر اپنے اپنے پاس رکھ لیں۔
منظور دعوت مباہلہ بذریعہ مبلغ قادیانی حبیب اﷲ خان مدرس نظام کالج حیدرآباد۔
’’میں قادیانی فرقے کے کسی عالم یا ان کے خلیفہ مسیح علیہ مایستحقہ بشیر محمود کے ساتھ ہر وقت اپنے اہل وعیال اور جماعت کے یعنی تعداد میں جماعت مخالف کے برابر مباہلہ کرنے کے لئے حاضر ہوں کہ غلام احمد قادیانی دشمن خدا ورسول اور جھوٹا نبی ہے۔‘‘ فقط:
احقر محمد عبدالسلام سلیم ہزاروی مدرس
ٹریننگ کالج میسور مورخہ ۲۷؍اپریل ۱۹۳۵ء
’’شرائط مباہلہ
۱… مسیح موعود نے جو کتابیں لکھی ہیں۔ مطالعہ کی ضرورت ہے۔
۲… ہر ایک جماعت کی معہ اہل وعیال ضرورت ہے۔
ان شرائط کا مجھے علم ہے اور جو شرائط مسنون ہیں۔ ان کے معلومات بہم پہنچانے کا وعدہ