سچا مذہب صرف اسلام ہے اور سچا خدا صرف وہی خدا ہے۔ جو قرآن نے بیان کیا ہے اور ہمیشہ کی روحانی زندگی والا نبی اور جلال اور تقدس کے تخت بیٹھنے والا حضرت محمدﷺ ہے۔ جس کی روحانی زندگی اور پاک جلال کا ہمیں یہ ثبوت ملا ہے کہ اس کی پیروی اور محبت سے ہم روح القدس اور خدا کے مکالمہ اور آسمانی نشانوں کے انعام پاتے ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۲،۱۳)
ہم نے اپنے سابقہ پرچوں میں حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات کے ثبوت میں چھبیس دلائل پیش کئے ہیں۔ جن میں قرآن مجید، احادیث نبویہ اور بزرگان سلف کے حوالے پیش کئے جاچکے ہیں۔ مگر ہمارے مدمقابل ہیں کہ ان کو کوئی حوالہ نظر ہی نہیں آتا۔ جیسا کہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں باوجودیکہ حضور اکرمﷺ کی سچائی کو ظاہرکرنے کے لئے بارش کی طرح نشانات ظاہر ہورہے تھے۔ مگر جو آپ کے مخالف تھے وہ ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ اس پر تو کوئی ایک نشان بھی نازل نہیں ہوا۔ آپ کو شکوہ ہے کہ ہم نے خلاف شرائط (کنزالعمال) کے حوالے دئیے ہیں اور (الیواقیت والجواہر) کو پیش کیا ہے۔ حالانکہ ہم نے حضرت امام عبدالوہاب شعرانی حضرت فاطمتہ الزہراؓ اور حضرت جابرؓ اور حضرت امام مالکؒ جیسے ممتاز بزرگوں کے حوالے پیش کرنے کے لئے ان کتابوں کا نام لیا ہے۔ اگر دل صاف ہوتا تو ان بزرگوں کے نام سن کر ہی احترام کے ساتھ آپ گردن جھکا لیتے۔ آپ نے باربار حضرت مرزاصاحب پر الزام لگایا ہے کہ آپ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو زندہ قرار دیا ہے۔ حالانکہ باربار آپ کو بتایا جاچکا ہے کہ حضرت مرزاصاحب نے تمام نبیوں کی وفات کا اعلان کیا ہے اور الزاماً فرمایا ہے کہ اگر تنکوں کے سہاروں سے کام لے کر حیات مسیح علیہ السلام ثابت ہوسکتی تو موسیٰ علیہ السلام کی زندگی ثابت کرنے کے لئے ان سے بڑے دلائل موجود ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت مرزاصاحب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو زندہ سمجھتے ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں۔
آپ نے باربار اس بات پر زور دیا ہے کہ حضرت مرزاصاحب، حضرت خضر کو زندہ مانتے ہیں۔ اگرچہ ہم پہلے اس کا جواب دے چکے ہیں۔ لیکن ایک اور مزید حوالہ حضرت مرزاصاحب کی کتاب کا پیش کرتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں: ’’بعض نادان کہتے ہیں کہ یہ بھی تو عقیدہ اہل اسلام کا ہے کہ الیاس اور خضر زمین پر زندہ موجود ہیں اور ادریس آسمان پر، مگر ان کومعلوم نہیں کہ علمائے محققین ان کو زندہ نہیں سمجھتے۔ کیونکہ بخاری اور مسلم کی ایک حدیث میں آنحضرتﷺ قسم کھا کر کہتے ہیں کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ