کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
والوں کو اس امر کا پابند بنایاجاتاکہ وہ ان ہدایات کا بغور مطالعہ کریں ،اس سے دعوت وتبلیغ کے اس طریقہ کا اصل مقصد سمجھنے میں مددملتی جو بانی تحریک حضرت مولانا محمدالیاس صاحبؒ کے پیش نظر تھا ،ان ہدایات کو دستورالعمل کی حیثیت دے کر جماعت کے چھوٹے بڑے کارکنان کو اس کے مطابق عمل کرنے کا پابند بنایاجاتا۔ لیکن صورت حال کچھ یوں بن گئی کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے یہ قیمتی افادات جن کو ان اکابر علماء کرام نے بڑی عرق ریزی اور اہتمام کے ساتھ مرتب کیا تھا جنہوں نے برارہ راست حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی صحبت میں وقت گذاراتھا ،ان کے درداور ان کی فکر اور ان کے مقصد کو دیکھا ،سمجھا اور محسوس کیا تھا اور ان کو مرتب کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ان ہدایا ت کی روشنی میں امت کی زندگی میں پورے دین کو زندہ کیاجائے، علماء کرام کو ان کی ذمہ داری یاددلائی جائے، عوام کو علماء سے جوڑا جائے، مدارس اور مکاتب کا نظام مستحکم کیاجائے ،تصنیف وتالیف، درس وتدریس، وعظ وارشاد اور احسان وتزکیہ کے جوکام علماء ومشائخ کے ہاتھوں مدار س او رخانقاہوں میں انجام پارہے ہیں ان سب کے اعتراف اور ان کی قدردانی کے ساتھ دعوت وتبلیغ کی اس عمومی محنت کے ذریعہ امت میں دین کی طلب پیدا کی جائے ۔ لیکن افسوس کہ وہ قیمتی ملفوظات ،ہدایات اور افادات کتابوں کی زینت بن کر رہ گئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج یہ محنت حضرت کی ہدایات سے دور ہوتی جارہی ہے اور اس کے نقصانات کھلی آنکھوں مشاہدے میں آرہے ہیں ۔ مفتی محمد زید صاحب کی یہ محنت الدین النصیحہ کے تقاضے پر عمل کرتے ہوئے اس فرض کفایہ کی تکمیل ہے جس کی ضرورت تمام فکر مند علماء محسوس کررہے ہیں ۔ اس لئے اس کتاب کو اور اس سلسلہ کی اگلی کتابوں کو ایک قیمتی امانت سمجھ کر ان کی پذیرائی کرنی چاہئے ،اخلاص کے ساتھ اصلاح کی کوشش کو جماعت کی مخالفت سمجھنا بڑی