کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
یہ قوم برسر اقتدار ہے، اور ایک مدت سے حکمرانی کررہی ہے، سو اللہ تعالیٰ کی عادت مع الخلق پر نظر کرتے ہوئے یہ بات خیال میں آتی ہے (کہ اس قوم کو اسلام کی دعوت دی جائے)۔ (ارشادات و مکتوبات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۱۱۱)یورپین قوم کو اسلام کی دعوت کیسے دی جائے؟ اسلام کا صحیح تعارف اور غیروں کے شکوک و شبہات دور کرنے اور اسلامی تعلیم کے محاسن اور خوبیوں کو بیان کرنے کی ضرورت حضرت مولانا محمدالیاس صاحبؒ نے ایک مکتوب میں تحریر فرمایا: اس کے واسطے پہلی بات اس طرز و طریق کو متعین کرنا ہے جو اس کے لیے اختیار کیا جائے، جس میں چند امور قابل لحاظ سمجھ میں آرہے ہیں ۔ (۱) ایک یہ کہ مناظرے اور صریح کسی پر چوٹ کرنے سے محفوظ ہو۔ (۲) دوسرے جو جو خرابیاں (اور بدگمانیاں ) اپنے مذہب کی ان کے دلوں میں بیٹھی ہوئی ہیں ان کا شافی جواب لیے ہوئے ہوں ۔ (۳) اور اپنے مذہب کی اصولی چیزوں مثلاً حسن تعلیم (یعنی اسلام کے محاسن و فضائل) وغیرہ کی خوبیوں پر روشنی ڈال رہی ہو، باوجود اس کے مختصر ہونے کے بنا پر عام (یعنی عام لوگوں کے فائدہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے) اشاعت کے قابل مختصر چیز کی اشاعت آسان ہوتی ہے۔ (ارشادات و مکتوبات ص:۱۱۲) فائدہ: حضرت مولانا کے فرمان کے مطابق غیر مسلموں میں تبلیغ اسلام کے لیے یہ تین چیزیں بنیاد کا درجہ رکھتی ہیں ، ایک تو یہ کہ بلا ضرورت مناظرانہ انداز نہ اختیار کیا جائے، طعن و تشنیع کے انداز سے گریز کیا جائے۔