کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
ایمان والوں کو حکومت ارضی دینے سے تو منشاء الٰہی یہی ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی مرضیات اور اس کے احکام کو دنیا میں نافذ کریں تو تم جب اپنے حدود واختیار میں آج یہ نہیں کررہے تو حکومت تمہارے سپرد کرکے کل کے لیے تم سے اس کی کیا امید کی جاسکتی ہے؟۔ (ملفوظات مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص:۲۰، ملفوظ نمبر:۱۰)دعوت و تبلیغ کے دو طریقے اور ہماری تحریک کا خلاصہ فرمایا: ہماری تحریک کا خلاصہ علی سبیل الدعایۃ کام کرنا ہے، ہم علی سبیل السیاسۃ کرنے کے اہل نہیں رہے۔ (ارشادات ومکتوبات ص:۱۶) تشریح: ’’علی سبیل الدعایۃ‘‘ کا مطلب ہے کہ نرمی و شفقت اور حکمت سے لوگوں کو دین کی دعوت دینا، اور ’’علی سبیل السیاسۃ‘‘ کا مطلب ہے کہ حکومت و سیاست کی ماتحتی میں سختی اور قوت سے حق بات پہنچانا اور اصلاح کی کوشش کرنا، جو نہ مانے اس پر سخت کارروائی کرنا، دعوت وتبلیغ کے دونوں ہی طریقہ ہیں ۔ دونوں طریقوں میں فرق یہ ہے کہ ’’علی سبیل الدعایۃ‘‘ کام کرنے میں خوشامد و عاجزی اور نرمی کا پہلو ہوگا کیونکہ ہمارے پاس زبردستی منوانے کی طاقت نہیں ، جب کہ دوسرے طریقہ یعنی ’’علی سبیل السیاسۃ‘‘ میں قوت کے ذریعہ بات کو منوانا ہوگا، نہ ماننے والے پر حکومت کی طرف سے سختی کی جائے گی، اس نوع کی دعوت اسلامی حکومت کی ماتحتی ہی میں ہوسکتی ہے، اور اسلامی حکومت ہی اس کی مکلف ہے کہ حکومت و قوت کے ذریعہ حق کو پہنچائے، معروفات کو پھیلائے اور تمام منکرات و معاصی کو ختم کرنے کی کوشش کرے، یہ حکومت کی ذمہ داری اور اسلامی حکومت کے مقاصد میں شامل ہے، آیت: اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الاَرْضِ (الآیۃ پ:۱۸) میں اور حدیث ’’مَنْ رَای منکم منکراً‘‘ الخ، کے پہلے درجہ میں یہی صورت مراد ہے۔ اسلامی حکومت میں شعبۂ احتساب اسی مقصد کے لیے قائم کیا جاتا ہے۔