کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
حضرات مشائخ سے ربط رکھنے، ان کی خدمت میں حاضری دینے اور ان کی صحبت سے فائدہ اٹھانے کی طرف توجہ دلائی ہے، اور اس کی اہمیت بیان فرمائی ہے کہ دین کا لُبِّ لُباب یعنی کمال دین ان بزرگوں اور مشائخ کی صحبت سے ہی حاصل ہوگا۔ جس کا حکم حق تعالیٰ نے دیا ہے: ’’یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ‘‘ ۔ (پ:۱۱، یونس) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو، تقویٰ والی زندگی اختیار کرو، اور صادقین یعنی اہل اللہ کی معیت اور ان کی صحبت اختیار کرو، چنانچہ صحابہ کرام بڑی تعداد میں وقتاً فوقتاً رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں سفر کرکے بھی حاضر ہوتے تھے، کچھ دن قیام کرتے اور آپ کی صحبت سے مستفید ہوتے، حدیثوں میں اس کے بہت سے واقعات موجود ہیں ۔ بزرگوں کی صحبت سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایسا شخص جس کو بزرگوں کی نیک صحبت حاصل ہو وہ شخص فتنہ ارتداد سے محفوظ رہتا ہے، اس کے قلب میں ایمان راسخ ہوجاتا ہے، اللہ اور اس کے رسول کی اور دین کی محبت غالب ہوجاتی ہے، باطنی عیوب وامراض کی طرف توجہ ہوتی ہے اور اصلاح کی فکر ہوتی ہے، اور شیخ سے اپنے حالات بیان کرکے علاج کی توفیق ہوجاتی ہے، صحابہ کرام ایسا ہی کرتے تھے، اس طرح اس کی عملی زندگی درست ہوجاتی ہے، اور علم و فہم کے چشمے جاری ہوجاتے ہیں ۔ بشرطیکہ صحبت کامل کی ہو اور اخلاص کے ساتھ ہو۔تصوف و خانقاہ اور مشائخ کی ضرورت کیوں ؟ اہل طریقت نے (یعنی صوفیا اور مشائخ نے کتب تصوف میں ) رذائل کو جمع کیا ہے ان سے اپنی حفاظت کرتے ہوئے کام میں لگے۔ (ارشادات و مکتوبات ص:۱۶) فائدہ: دین کے اہم شعبوں (عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت، اخلاق) میں سے اہم شعبہ اخلاقیات کا ہے جس کا تعلق ظاہر سے بھی ہے اور باطن سے بھی، اخلاق