کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
کا فرمان ہے۔ اس پوری تفصیل سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ تعلیم تبلیغ سے زیادہ اہم اور نافع اور قابل ترجیح ہے۔ واللہ اعلم۔مدرسوں ، دینی درسگاہوں اور عام تبلیغ کا ایک واضح فرق اس کو ایک مثال سے سمجھئے! حدیث پاک میں آیا ہے جو موذن کی اذان کے کلمات سنے تو اس کو بھی وہی کلمات اپنی زبان سے کہنے چاہئیں ، اذان کے وقت کی ایک دعاء بھی حدیث پاک میں آئی ہے، اذان کے بعد کے لیے حکم ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مجھ پر درود بھیجو، اور میرے لیے وسیلہ کی دعا کرو، وسیلہ کی دعا سے مراد اذان کے بعد کی مشہور دعا ہے، ’’اللّٰہم ربّ ہذہ الـدعوۃ التامّۃ ‘‘الخ (مسلم شریف ،۱؍ ۱۶۶ و ۱۶۷) رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جو ایسا کرے گا ’’حلَّت لَہ شفا عتِی‘‘ وہ میری شفاعت کا مستحق بن جائے گا، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس اہم عمل کی طرف امت کو توجہ دلائی ہے۔ اب اگر کوئی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ان حدیثوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس اہم عمل کی لوگوں کو تبلیغ کرنا چاہتا ہے تو اس کے مختلف طریقے ہیں ، آپ نے محدود لوگوں کے سامنے ان حدیثوں کو اور اس اہم عمل کی فضیلت بیان فرمادی تو تبلیغ ہوگئی، آپ کو تبلیغ کا ثواب مل گیا، اس سے قطع نظر کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس فرمان کو کوئی توجہ سے سنے یا نہ سنے، اس دعا کو یاد کرے یا نہ کرے، اس کے مطابق عمل کرے یا نہ کرے، لیکن آپ کو حدیث پاک کی اور سنت کی اور دعا کی تبلیغ کا ثواب مل گیا، اسی مضمون کو آپ نے چند لوگوں کے سامنے کتاب میں پڑھ کر سنادیا، یا جمعہ کے دن جلسہ میں یا عمومی جلسہ میں لوگوں کو آپ نے ترغیب دی اور حدیث پاک کے پورے مضمون کو بیان کرکے اذان کے بعد کی دعا پڑھنے پر لوگوں کو آمادہ کیا۔ بہر صورت آپ کو تو تبلیغ کا ثواب مل گیا خواہ کوئی دعا یاد کرے یا نہ یا د کرے اور