کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
فرمایا کہ میں تمہارے لیے بمنزلہ باپ کے ہوں جس طرح باپ بیٹے کی پوری نگرانی کے ساتھ تعلیم و تربیت کرتا ہے اسی طرح میں بھی کرتا ہوں ۔ (مشکوۃ) اس پوری تفصیل سے خود ہی سمجھ لینا چاہئے کہ مکاتب و مدارس جہاں بچوں کی صرف تبلیغ نہیں بلکہ تعلیم ہے کتنی اہمیت کے حامل ہیں ۔ اس پوری تفصیل سے تبلیغ و تعلیم کا فرق اچھی طرح سمجھ میں آگیا ہوگا ، اور یہ بھی معلوم ہوگیا ہوگا کہ تعلیم، تبلیغ سے زیادہ اہم اور نافع ہے اور نبیوں والا کام ہے۔ (مرتب)تبلیغ کہاں واجب ہے اور کہاں مستحسن؟ اخیر میں حضرتؒ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’تبلیغ کرنا ہر مسلمان پر فرض عین ہے‘‘۔ اس کو بھی اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے، کتاب و سنت کے نصوص کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارے فقہاء نے موقع و محل اور حالات کے اعتبار سے تبلیغ کی مختلف قسمیں بیان فرمائی ہیں ۔ تبلیغ فرض و واجب بھی ہوتی ہے، مباح و جائز اور افضل بھی، مکروہ و ممنوع بھی، مخاطب کے حالات کے اعتبار سے حکم بھی مختلف ہوتا ہے، اس سلسلہ میں فقہاء ومفسرین نے جو تفصیل ذکر فرمائی ہے اس کا خلاصہ درج ذیل ہے: (۱) جن لوگوں کی اصلاح و تربیت کے ہم مکلف بنائے گئے ہیں اور جن کی اصلاح کرنا ہم پر واجب ہے ان لوگوں کو دعوت دینا یعنی امر بالعروف و نہی عن المنکر کرنا، اچھی اور بھلی باتوں کا حکم دینا اور گناہ کی باتوں سے روکنا واجب ہے۔ مثلاً باپ ، شوہر، استاذ، نگراں اور مہتمم وغیرہ پر واجب ہے کہ بیٹے ، بیوی، شاگرد، مرید، اور ماتحت کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کریں ، پھر واجب اعمال میں تبلیغ کرنا واجب ہوگا اور مستحب اعمال میں مستحب۔ اور حرام میں ابتلاء کی صورت میں نہی نہ کرنا حرام ہوگا، اور مکروہ اعمال میں ابتلاء کی صورت میں منع نہ کرنا مکروہ ہوگا۔ (۲) عام حالات میں امر بالمعروف ونہی عن المنکر اس وقت واجب ہے جب