کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
یعنی زبان کے ذریعہ جس میں منکرات پر نکیر کرنا، وعظ و تذکیر کرنا، خطبہ دینا، تقریر کرنا سب شامل ہے، خواہ جمعہ کے دن یا مختلف جلسوں میں یا خاص حالات میں ،اسی طرح تحریر کے ذریعہ بھی، آپ نے دعوت دی ، حکام کو خطوط لکھے، مختلف موقعوں پر دینی امور اور احکام شرعیہ املاء کرائے اور دوسروں تک بھجوائے، آپ کے بعد صحابہ و تابعین نے اس عمل کو زندہ رکھا، اور عمل کے ذریعہ بھی آپؒ نے تبلیغ فرمائی۔ امت کو چاہئے کہ تبلیغ کے تمام انواع کو زندہ رکھے اور سب طریقوں کو اختیار کرے کیونکہ ضرورت سب کی ہے، اسی وقت دین مکمل طور پر محفوظ رہ سکے گا۔ ورنہ نہیں ۔اللہ ایسی تقریروں سے اور ایسے جلسوں سے امت کی حفاظت فرمائے فرمایا: بس تقریر رہ گئی، تحریر رہ گئی، جلسے شیطانی دھوکہ ہیں ۔ (ارشادات و مکتوبات ص:۲۶) امت محمدیہ کے امراض کہنہ میں عملی چیزوں کا بے محل اور بے ضرورت تقریروں پر اکتفا کرنا ہے۔ (ارشادات و مکتوبات ص:۳۳) تشریح: حضرتؒ مولانا محمد الیاس صاحبؒ نے امت کو جس بات سے آگاہ اور چوکنا فرمایا تھا وہ آج بکثرت دیکھنے میں آرہی ہیں ، لوگوں نے بلکہ بہت سے مدرسہ والوں اور مقررین نے بس تقریر اور جلسہ ہی کو مقصود بنا رکھا ہے، اصلاحِ اعمال اور اصلاحِ اخلاق کی طرف کوئی توجہ نہیں ، حیرت کی بات ہے کہ جلسہ ہوا سیرت پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے عنوان سے جس میں قصہ معراج اور فضیلت نماز اور اس کے ترک پر وعید کا بیان ہوا، لیکن اسی جلسہ کے شرکاء کی بڑی تعداد نماز چھوڑ نے والی، جلسہ چلا دو بجے رات تک اور نمازِ فجر اکثر لوگوں کی غائب، جلسہ ہوا اصلاح معاشرہ کا جس میں پردہ کا بیان ہوا، اور اسی جلسہ میں اسٹیج میں مراہقہ جوان لڑکیوں نے نظمیں نعتیں پڑھیں ، تصویر کشی ہوئی، ایسے ہی جلسے اور