کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
مطابق ارتداد زدہ علاقوں میں خصوصاً آگرہ اور اس کے اطراف میں آپ نے علماء و مبلغین کی جماعت روانہ فرمائی۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کی دعوت و تبلیغ کے سلسلہ میں اس وقت جو کوششیں جاری تھیں اس میں پیش پیش بلکہ یوں کہئے کہ سرگرم رکن یہ بزرگ بھی تھے جن کو ہم مولانا محمد الیاس صاحبؒ کاندھلوی سے یاد کرتے ہیں ۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی تجویز کے مطابق آپ نے ارتداد زدہ علاقوں میں وفد کے ساتھ دعوتی و تبلیغی دورے فرمائے، سفر کی روداد اور کارگذاری حضرت تھانویؒ کی خدمت میں لکھ کر بھیجی جاتی، حضرت تھانویؒ اس کے جواب میں ہمت افزاء کلمات اور دعاؤں سے ان کی تقویت فرماتے جس سے ان کے حوصلے اور بلند ہوتے۔ ماقبل میں اختصار کے ساتھ جو کچھ عرض کیا گیا اس کا اندازہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کے ان خطوط سے کیا جاسکتا ہے جو آپ نے اس موقع پر کارگذاری سننے کے بعد اس وفد کے نام تحریر فرمائے تھے۔حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کا خط السلام علیکم ……… حالات سے بہت کچھ امیدیں ہوئیں ، اور مجھ کو اس سے پہلے بھی صرف آپ جیسے مخلصین کا جانا اور پھر مولوی محمد الیاس صاحب کا ساتھ ہوجانا یقین کامیابی دلاتا تھا، علم غیب تو حق تعالیٰ کو ہے مگر میرا قلب شہادت دیتا ہے کہ انشا ء اللہ سب وفود سے زیادہ نفع آپ صاحبوں سے ہوگا۔ اشرف علی اس مضمون کے کئی خطوط اشرف السوانح میں منقول ہیں ۔ (اشرف السوانح ۳؍۲۳۶) حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی معیت میں اس وفد کا سفر ’’پلول‘‘ اور قصبہ ’’نوح‘‘ وغیرہ کا بھی ہوا، اور بہت کامیاب سفر رہا۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی