کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
حلال کردہ کو اس قدر معیوب سمجھیں ، آپ ضرور بیان فرمادیں کہ کس طرح ایمان ان کا باقی رہا، اور کیا سبیل ان کے ایمان کی باقی رہنے کی ہوسکتی ہے؟ (دینی دعوت ص:۲۴۲)دعوت و تبلیغ کے ساتھ دوسرے کاموں کی بھی فکر حکومت کی جبریہ تعلیم کی مخالفت اور اس کا سدباب حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی دینی کوششوں اور دینی حمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں : اسی دینی حمیت کی بنا پر آپ نے ابتداء میں حکومت کی جبری تعلیم کی سخت مخالفت کی اور علماء کو اس کی طرف متوجہ کیا، شدھی سنگھٹن کے زمانہ میں تحریک ارتداد کی طرف پوری طرح متوجہ ہوئے اور وہ میوات میں کامیاب نہیں ہونے پائی۔ (مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی دینی دعوت ص:۲۴۲) فائدہ: حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کے اس طرز عمل میں اصحاب تبلیغ کے لیے بڑی عبرت اور سبق ہے کہ دعوت و تبلیغ کے صرف چند کاموں ہی کو لے کر نہ بیٹھ جائیں بلکہ حسب ضرورت اورحالات کے تحت دین کے دوسرے کاموں کو بھی اسی دھن کے ساتھ کرنا ہے جس طرح دعوت و تبلیغ کے دوسرے کام کرتے ہیں ، خواہ اصلاح معاشرہ اور دوسرے جلسوں کی شکل میں ہو یا کسی دوسری شکل میں جیسا کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ دعوت و تبلیغ کے ساتھ دوسرے کاموں کوبھی کتنی لگن کے ساتھ کرتے تھے۔ بہت سے تبلیغی احباب کا یہ کہنا کہ ہم کو دعوت و تبلیغ کا کام اخلاص واستخلاص سے کرنا چاہئے اور اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے علاوہ کسی دوسرے کام میں نہ حصہ لینا ہے نہ کسی دوسرے کام میں شرکت کرنا ہے، تو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ دین کے