کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
ولا یسعہ ترکہ، ولو علم بأکبر رأیہ أنہ لو أمرہم بذلک قذفوہ وشتموہ فترکہ أفضل، وکذا لو علم أنہم یضربونہ، ولا یصبر علی ذلک ویقع بینہم عداوۃ ویہیج منہ القتال فترکہ أفضل ، ولو علم أنہم لو ضربوہ صبر علی ذلک ولا یشکو إلی أحد فلا بأس بأن ینہی عن ذلک وہو مجاہد، ولو علم أنہم لا یقبلون منہ ولا یخاف منہم ضرباً و شتماً فہو بالخیار والأمر أفضل کذا فی المحیط، إذا استقبلہ الأمر بالمعروف وخشی أن لو أقدم علیہ قتل، فإن أقدم علیہ وقتل یکون شہیداً۔ (فتاوی عالمگیری ۵؍۳۵۲) حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں :اس مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ : (۱) جو شخص امر بالمعروف و نہی عن المنکر پرقادر ہو یعنی قرائن سے غالب گمان رکھتا ہے کہ اگر میں امر و نہی کروں گا تو مجھ کو کوئی ضرر معتد بہ (یعنی کوئی خاص نقصان) لاحق نہ ہوگا، اس کے لیے امور واجبہ میں امر و نہی کرنا واجب ہے اور امور مستحبہ میں مستحب، مثلاً نماز پنجگانہ فرض ہے تو ایسے شخص پر واجب ہوگا کہ بے نمازی کو نصیحت کرے، اور نوافل مستحب میں اس کی نصیحت کرنا مستحب ہوگا۔ (۲) اور جو شخص بالمعنی المذکور قادر نہ ہو (یعنی ایسی قدر ت حاصل نہ ہو کہ ضرر سے محفوظ رہ سکے) اس پر امر و نہی کرنا (یعنی دعوت دینا) امور واجبہ میں بھی واجب نہیں ۔ البتہ اگر ہمت کرے تو ثواب ملے گا۔ (۳) پھر اس امر و نہی میں قادر کے لیے امور واجبہ میں یہ تفصیل ہے کہ: اگر قدرت ہاتھ سے ہو تو ہاتھ سے اس کا انتظام (یعنی طاقت سے روکنا) واجب ہے، جیسے حکّام محکومین کے اعتبار سے ، یا ہر شخص خاص اپنے اہل و عیال (گھر والوں اور ماتحتوں ) کے اعتبار سے ۔