کارکنان تبلیغ کے لیے مولانا محمد الیاس صاحب کی مفید باتیں اور اہم ہدایاتت |
عوت وتب |
|
اور اگر صرف زبان سے قدرت ہو تو زبان سے کہنا واجب ہے، اور غیر قادر کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ تارکِ واجبات اور مرتکب محرّمات سے (یعنی فرائض و واجبات چھوڑنے والوں اور حرام میں مبتلا لوگوں سے) دل سے نفرت رکھے۔ (۴) پھر قادر کے لیے منجملہ شرائط کے ایک ضروری شرط یہ ہے کہ اس امر کے متعلق (جس کی تبلیغ کررہا ہے) شریعت کا پوراحکم اس کو معلوم ہو۔ اور منجملہ آداب کے ایک ضروری ادب یہ ہے کہ مستحبات میں مطلقاً نرمی کرے، اور واجبات میں اوّلاً نرمی اور نہ ماننے پر سختی کرے۔ (۵) اور ایک تفصیل قدرت میں یہ ہے کہ دستی قدرت میں تو کبھی اس امرونہی کا ترک جائز نہیں ، اور زبانی قدرت میں نفع سے مایوسی کے وقت ترک جائز ہے۔ لیکن مودت و مخالطت (یعنی دوستی اور قریبی ربط، گھلنا ملنا) کا بھی ترک واجب ہے، مگر بضرورت شدیدہ (یعنی ضرورت کے وقت ملنا جلنا اور تعلق رکھنا جائز ہے)۔ (۶) پھر قادر کے ذمہ اس کا وجوب علی الکفایہ ہے، اگر اتنے آدمی اس کا م کو کرتے ہوں کہ بقدر حاجت کام چل رہا ہو تو دوسرے اہل قدرت کے ذمّہ سے (وجوب) ساقط ہوجائے گا۔ اور علم کی شرط ہونے سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ آج کل جو اکثر جاہل یا کالجاہل وعظ کہتے پھر تے ہیں اور بے دھڑک روایات و احکام بلا تحقیق بیان کرتے ہیں سخت گنہگار ہوتے ہیں ، اور سامعین کو بھی ان کا وعظ (اور ایسا بیان) سننا جائز نہیں ۔ (بیان القرآن تحت قولہ تعالیٰ ولتکن منکم امۃ یدعون إلی الخیر الآیۃ سورۂ آل عمران: ۱؍۴۵) فی العالمگیریہ الأمر بالمعروف یحتاج إلی خمسۃ أشیاء أولہا العلم لأن الجاہل لا یحسن الأمر بالمعروف الخ۔ (فتاوی عالمگیری ۵؍۳۵۳) (مرتب)