مہنگے ترین جانوروں کی خریداری ایک فیشن
مسئلہ(۹): آج کل بعض لوگوں کا یہ فیشن بنتا جا رہا ہے کہ محض نام وَری اور دکھاوے کے لیے گراں قیمت/مہنگے ترین جانور خرید کر - بڑے فخر سے اُس کی قیمت کا چرچا کرکے خوش ہوتے پھرتے ہیں، تو اس ریاکاری کے ساتھ ثواب کی امید رکھنا محض ایک فریب اور غلط فہمی کے سوا کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہی عمل مقبول ہے جو خالص اللہ کی رضا وخوشنودی کے لیے کیا جائے، ریا کاری ودکھلاوے کا جانور کتنا ہی قیمتی ہو اللہ کی نظر میں اُس کی کوئی قیمت نہیں۔
اوراگر بالفرض اس میں ریا کاری نہ بھی ہو، تو یہ کہاں کی عقل مندی ہے کہ دس لاکھ کی ایک گائے یا دو لاکھ کا ایک بکرا خریدا جائے، اگر اللہ تعالیٰ نے کسی کو مال دیا ہے اور وہ قربانی کے عنوان پر مال خرچ کرنا چاہتے ہیں، تو دس لاکھ کی ایک گائے خریدنے کے بجائے بیس عمدہ وخوبصورت گائیں، یا دو لاکھ میں ایک بکرا خریدنے کے بجائے بیس عمدہ بکرے خرید کر اللہ کے لیے قربانی کریں،اور ذرا سوچیں کہ - کتنی بڑی قربانی ہوگی، اور کتنے مستحقین تک گوشت اور جانور کی کھال پہنچے گی، فقراء ومساکین ، سیلاب متأثرین اور مصیبت زدہ مسلمانوں کو کتنا فائدہ ہوگا۔ نیز ایک جانور کے جسم پر موجود بالوں کے بجائے اب بیس جانوروں کے جسم پر موجود بالوں کے برابر آپ کو نیکیاں ملیں گی، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مقابلہ بازی اور ریاکاری ودکھاوے کا یہ فیشن ختم ہوگا۔(۱)