حلال جانور کے خصیے کھانا
مسئلہ(۸۵): بہت سے لوگ بکرے کو ذبح کرنے کے بعد اُس کے خصیے (فوطے/کپورے) خود رکھ لیتے ہیں اور پھر پکاکر کھاتے ہیں، جب کہ حلال جانوروں کے خصیے کھانا مکروہِ تحریمی ہے۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (کرہ تحریمًَا) وقیل تنزیہًا ، والأول أوجہ (من الشاۃ سبع : الحیاء والخصیۃ والغدۃ والمثانۃ والمرارۃ والدم المسفوح والذکر) للأثر الوارد في کراہۃ ذلک ، وجمعہا بعضہم في بیت واحد فقال : [الطویل]
فقُلْ ذَکَرٌ والاُنْثَیانِ مَثانۃٌ کذاکَ دَمٌ ثمّ المرَارَۃُ والغُدَدُ
وقال غیرہ : [الوافر]
إذا مَا ذُکِّیَتْ شَاۃٌ فَکُلْہَا سِوَی سَبْعٍ فَفِیْہِنَّ الْوَبَالُ
فَحَائٌ ثُمّ خَائٌ ثمّ غَــــین وَدَالٌ ثمّ مِیْمَـــــانِ وَذَالُ
۔ تنویر وشرحہ ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (من الشاۃ) ذکر الشاۃ اتفاقي ، لأن الحکم لا یختلف في غیرہا من المأکولات ۔ قولہ : (الحیاء) ہو الفرج من ذوات الخف والظلف والسباع ۔ قولہ : ۔۔۔۔ (والغدۃ) بضم الغین المعجمۃ : کل عقدۃ في الجسد أطاف بہا شحم ، وکل قطعۃ صلبۃ بین العصب ولا تکون في البطن کما في القاموس ۔ قولہ : (والدم المسفوح) أما الباقي في العروق بعد الذبح فإنہ لا یکرہ ۔
(۱۰/۴۷۷، ۴۷۸، کتاب الخنثی ، مسائل شتی ، مکتبہ زکریا و بیروت ، الفتاوی الہندیۃ : ۶/۴۴۵، کتاب الخنثی ، مسائل شتی ، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ ومکتبہ زکریا ، مجمع الأنہر : ۴/۴۸۹، کتاب الخنثی ، مسائل شتی ، بیروت)
(فتاویٰ محمودیہ: ۲۶/۲۲۱، مکتبہ محمودیہ میرٹھ، و ۲۶/۲۱۶، المسائل المہمۃ:۶/۲۸۵، مسئلہ:۲۰۰)