ذبح کے وقت ’’بسم اللہ‘‘ کب کہے؟
مسئلہ(۶۷): جانورکو ذبح کرتے وقت تسمیہ یعنی ’’بسم اللہ‘‘ اور ذَبْح ، دونوں ساتھ ساتھ کرنا چاہیے، اگر کچھ سیکنڈ تقدیم ہوجائے ، تو کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)
بوقتِ ذبح عربی زبان میں ’’بسم اللہ ‘‘
مسئلہ (۶۸): بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ بوقت ذبح ’’ بسم اللہ‘‘ کا بزبان عربی کہنا ضروری ہے، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ تسمیہ کسی بھی زبان میں ہو ، خواہ ذابح (ذبح کرنے والا) عربی جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ، دونوں صورتوں میں قربانی ہوجائے گی ۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : أما وقت التسمیۃ فوقتہا في الذکاۃ الاختیاریۃ وقت الذبح ، لا یجوز تقدیمہا علیہ إلا بزمان قلیل لا یمکن التحرّز عنہ ۔ (۵/۴۸، ط : دار الکتاب العربی بیروت ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۸۶، کتاب الذبائح ، الباب الأول ، التنویر وشرحہ مع الشامیۃ :۹/۴۳۹، کتاب الذبائح ، بیروت ، تبیین الحقائق :۶/۴۵۲ ، کتاب الذبائح ، البحر الرائق :۸/۳۰۷، المبسوط :۱۲/۶، کتاب الذبائح) (فتاویٰ فریدیہ :۴/۵۱۴، مسائل شتی، المسائل المہمۃ:۷/۱۶۹، مسئلہ:۱۳۰)
(۲) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : سواء کانت التسمیۃ بالعربیۃ أو بالفارسیۃ أو أی لسان کان ، وہو لا یحسن العربیۃ أو یحسنہا ، کذا روی بشر عن أبی یوسف : لو أن رجلاً سمی علی الذبیحۃ بالرومیۃ أو الفارسیۃ ، وہو یحسن العربیۃ أو لا یحسنہا أجزاہ ذلک عن التسمیۃ ۔
(۴/۱۶۹، کتاب الذبائح والصید ، فصل فی شرط حل الأکل فی الحیوان المأکول ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۸۵، کتاب الذبائح ، الباب الأول فی رکنہ وشرائطہ)=