بڑی عمر والوں کا عقیقہ
مسئلہ(۱۲۳): اگر کسی شخص کا عقیقہ بچپن میں نہ کیا گیا ہو، توبڑا ہونے کے بعد اُس کا بھی عقیقہ کیا جاسکتا ہے، مگر وقتِ مستحب کی فضیلت اُسے حاصل نہ ہوگی(۱)، اگر ساتویں دین عقیقہ نہ کرسکیں، تو ۱۴؍ویں دن، یا ۲۱؍ویں دن کردیں، ورنہ جب بھی عقیقہ کریں، تو دن کے اعتبار سے ساتویں دن کریں۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ المصنف لإبن أبي شیبۃ ‘‘ : عن محمد [ابن سیرین] قال : ’’ لو أعلم أنہ لم یعقّ عني لعققتُ عن نفسي ‘‘ ۔ (۱۲/۳۱۹ ، الرقم :۲۴۷۱۸ ، کتاب العقیقۃ ، المجلس العلمي أفریقہ)
ما في ’’ إعلاء السنن ‘‘ : عن الحسن البصري : ’’ إذا لم یعق عنک فعقّ عن نفسک ، وإن کنت رجلا ‘‘ ۔ (۱۷/۱۳۴، باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ ، تحت الرقم :۵۵۱۴ ، بیروت)
(حاشیہ فتاویٰ محمودیہ:۱۷/۵۱۱، کراچی)
ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ونصّ الشافعیۃ علی أن العقیقۃ لا تفوت بتأخیرہا لکن یستحب أن لا یؤخر عن سنّ البلوغ ۔ (۳۰/۲۷۹، عقیقۃ ، وقت العقیقۃ) (کتاب المسائل:۲/۳۴۲)
(۲) ما في ’’ إعلاء السنن ‘‘ : انہا إن لم تذبح في السّابع ذبحت في الرابع عشر وإلا ففي الحادي والعشرین ثم ہکذا في الأسابیع ۔
(۱۷/۱۳۱، باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ ، تحت الرقم :۵۵۱۴)
(بہشتی زیوراختری:۳/۴۲، کتاب المسائل:۲/۳۴۱،ط: مکتبہ اسماعیل،المسائل المہمۃ:جلد۹، غیر مطبوعہ)