پستول کے ذریعے جانور کو بیہوش کرنا
مسئلہ(۵۸): جانور کو بے ہوش کرکے ذبح کرنا یعنی ذبح سے پہلے پستول سے دماغ میں نشانہ لگاکر گولی مارنا پھر ذبح کرنا، یہ طریقہ سنت اور اسلامی تعلیم کے خلاف ہے، اس میں جانور حرام ہونے کا ظن غالب ہے ،نیز یہ کہ اگراس ضرب اور چوٹ کی وجہ سے جانور کی ہلاکت یقینی ہوجائے، تو پھر اس کے گلے پر چھری پھیرنا بیکار ہوگا اور جانور حرام ہوگا۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما أہل لغیر اللہ بہ والمنخنقۃ والموقوذۃ والمتردیۃ ۔۔۔ الخ} ۔ (المائدۃ : ۳) وقولہ تعالی: {ویحل لہم الطیبات ویحرم علیہم الخبائث}۔ (الأعراف :۱۵۷)
ما في ’’ السنن الکبری للبیہقي ‘‘: قولہ علیہ السلام : ’’ الذکاۃ في الحلق واللبۃ ‘‘ ۔
(۹/۴۶۷، رقم الحدیث :۱۹۱۲۳)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لا بد من أحد شیئین أما التحرک وأما خروج الدم فإن لم یوجد لا یحل کأنہ جعل وجود أحدہما بعد الذبح علامۃ الحیاۃ وقت الذبح ۔ (۴/۱۷۵)
ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فإذا لم یوجد لم تعلم حیاتہ وقت الذ بح فلا تحل ۔
(۵/۲۶۷، رد المحتار :۹/۱۵۷)
(المسائل المہمۃ:۲/۱۶۷)