جانور کو گراتے وقت اس میں عیب پیدا ہوگیا
مسئلہ(۸۲): اگر قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے لیے گراتے وقت اس میں کوئی عیب پیدا ہوجائے ، تواس سے صحتِ قربانی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، قربانی درست ہوجاتی ہے۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو قدم أضحیۃ لیذبحہا فاضطربت في المکان الذي یذبحہا فیہ فانکسرت رِجلہا ثم ذبحہا علی مکانہا أجزأہ ۔ (۵/۲۹۹، بدائع الصنائع :۶/۳۱۷ ، کتاب التضحیۃ ، فصل في شروط جواز إقامۃ الواجب)
ما في ’’ الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید ‘‘ : ولا یضر تعییبہا من اضطرابہا عند الذبح ۔
(۵/۲۱۳، التضحیۃ ، ما یجوز في التضحیۃ وما لا یجوز)
ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : وإن أصابہا شيء من العیوب في اصطحابہا حین اصتحبہا للذبح وذبحہا علی مکانہا جاز استحساناً ۔
(۶/۴۷۹ ، الفصل الخامس في بیان ما یجوز في الضحایا وما لا یجوز الخ)
ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولو أضجعہا لیذبحہا في یوم النحر فاضطربت فانکسرت رجلہا فذبحہا أجزأتہ استحساناً ۔ (۸/۳۲۴ ،کتاب الأضحیۃ ، الدر المختار مع الشامیۃ :۹/۴۷۱)
(فتاوی محمودیہ :۲۶/۲۹۲،المسائل المہمۃ:۵/۱۲۶)