مسائلِ قربانی
قربانی کس پر فرض ؟
مسئلہ(۱): جس شخص پر زکوۃ فرض ہو یا جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت ہو یا اتنی قیمت کامالِ تجارت ہوتواس پر قربانی اور صدقۂ فطر واجب ہوجاتا ہے، شریعت اسلامیہ میں قربانی کی بڑی فضیلت ہے اور قربانی واجب ہو نے کے باوجود نہ کرنے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ الأضاحي سنۃ أبیکم إبراہیم ، بکل شعرۃ حسنۃ وبکل شعرۃ من الصوف حسنۃ ‘‘ ۔ (۵/۳۹، رقم الحدیث :۱۲۲۲۹، ابن ماجہ :ص/۲۲۶)
ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ في الأضحیۃ لصاحبہا بکل شعرۃ حسنۃ ‘‘۔ (۱/۲۷۵، باب ماجاء في فضل الأضاحي)
ما في ’’ الترغیب والترہیب ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ من وجد سعۃ فلم یضح فلا یحضر مصلانا ‘‘۔ (۲/۱۰۳)
ما في ’’ مجمع الأنہر‘‘ : الأضحیۃ ہي واجبۃ علی حر مسلم مقیم موسر عن نفسہ لا عن طفلہ ۔ (۴/۱۶۶، البحر الرائق : ۸/۳۱۸ ،کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ في وقت مخصوص وشرائطہا الإسلام والیسار الذي یتعلق بہ صدقۃ الفطر ۔ (۹/۳۷۸ ، کتاب الأضحیۃ)
(المسائل المہمۃ:۲/۱۵۲)