باؤلے جانور کی قربانی
مسئلہ(۱۰۵): بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ باؤـلے جانور کی قربانی درست نہیں ہے، جب کہ اس کی قربانی جائز ہے، کیوں کہ باؤلا پن قربانی کیلئے عیب نہیں ہے، ہاں اگر باؤلے پن کی وجہ سے کھا پی نہ سکتا ہو، تو اس کی قربانی درست نہیں ہے ۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وتجوز الثولاء وہی المجنونۃ إلا إذا کان ذلک یمنع الرعي والاعتلاف فلا یجوز ۔ (۵/۲۹۸، الباب الخامس)
ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ویضحی بالجماء والخصی والثولاء أی المجنونۃ إذا لم یمنعہا من السوم والرعی ، وإن منعہا لا تجوز التضحیۃ بہا ۔ (۹/۳۹۱، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : (ویضحی بالجماء والخصی والثولاء) وہی المجنونۃ لأنہ لا یخل بالمقصود إذا کانت تعتلف ۔ (۸/۳۲۳، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الثولاء وہی المجنونۃ ، ویشترط فی أجزائہا لا یمنعہا الثول عن الاعتلاف ، فإن منعہا منہ لم تجزی ، لأن ذلک یفضی إلی ہلاکہا ۔ (۵/۸۶)
ما فی ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : ویجوز أن یضحی بالجماء والثولاء (المجنونۃ) إذا کان ترعی ، فإن امتنعت من الرعی لم تجز ۔ (۴/۲۸، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الہدایۃ ‘‘ : ویجوز أن یضحی بالجماء والثولاء وہی المجنونۃ ، وقیل : ہذا إذا کانت تعتلف ، لأنہ لا یخل بالمقصود ، وأما إذا کانت لا تعتلف لا تجزیہ ۔
(۴/۴۴۸، کتاب الأضحیۃ ، بدائع الصنائع :۴/۲۱۶، کتاب الأضحیۃ)
(المسائل المہمۃ:۴/۱۷۸)